ghazan-marri

|

وقتِ اشاعت :   September 24 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ کی مقامی عدالت نے نواب خیربخش مری کے صاحبزادے گزین مری کو دہشتگردی،قتل اور اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت درج مقدمات میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوہلو لیویز کے حوالے کردیاجبکہ ان کے سات گرفتار ساتھیوں کو تیس تیس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

اٹھارہ سالہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد کوئٹہ پہنچنے پر گرفتار ہونیوالے نوابزادہ گزین مری کو چوبیس گھنٹے بعد سخت سیکورٹی میں عدالت لایا گیا جہاں انہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راشد محمود کی عدالت میں پیش کیاگیا۔ سماعت کے دوران کوہلو لیویز نے عدالت سے کوہلو لیویز تھانے میں 2000ء اور2004ء میں قتل،اقدام قتل،انسداد دہشتگردی اور دھماکا خیز مواد ایکٹ کی دفعات کے تحت درج مقدمات میں ملزم گزین مری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے گزین مری کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر کوہلو لیویز کے حوالے کرنے کا حکم دیا تاہم عدالت نے ہدایت کی کہ ملزم کو کوئٹہ سے باہر منتقل نہ کیا جائے۔ نوابزادہ گزین مری کے وکیل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم نے عدالت میں حفاظتی ضمانت کے باوجود گزین مری کو پولیس کی جانب سے حبس بے جا میں رکھنے کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی جو عدالت نے خارج کردی ۔

عدالت نے گزین مری کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کوہلو لیویز کے حوالے کرنے کا حکم دیا تاہم عدالت نے ساتھ یہ ہدایت بھی دی کہ گزین مری کو کوہلو منتقل کرنے کی بجائے کوئٹہ میں رکھ کر تحقیقات کی جائے۔

کوہلو لیویز کی جانب سے جن مقدمات میں میرے مؤکل کو ملوث قرار دیا گیاہے وہ دو ہزار چار میں درج ہوئے ہیں جبکہ گزین مری 2000ء میں ہی ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

ہم تمام قانونی پہلوؤں کو دیکھ کر اپنا جواب داخل کرائیں گے۔علاوہ ازیں نوابزادہ گزین مری کے ساتھ کوئٹہ ائیرپورٹ سے حراست میں لئے گئے سات افراد سلطان علی ، ملوک خان، داد علی، محمد رمضان، عبدالمجید، محمد ابراہیم اور اصغر علی کوکینٹ پولیس کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ ون محمد حنیف کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس موقع پر گرفتارافراد کے وکیل نے ضمانت کی درخواست پیش کی جس پر عدالت نے ساتوں افراد کو تیس تیس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عیوض رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ ان افراد کو دفعہ 55/109ض ف کے تحت گرفتار کیاگیا تھا۔

گزین مری کی عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

انہیں پولیس اور اے ٹی ایف کی بھاری نفری کے ہمراہ بکتر بند گاڑی میں عدالت میں لایا گیا۔ اس موقع پر عدالت میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سمیت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس موقع پر مری قبیلے کے افراد کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی۔

یاد رہے کہ نوابزادہ گزین مری بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس نواز مری قتل کیس میں بھی نامزد ہیں جس میں انہوں نے 26ستمبر تک حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے۔