|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان حکومت کی نااہلی کے باعث گریڈ 16کا آفیسر ضلع ہرنائی کے سیا ہ و سفید کا مالک بن گیا۔ضلع میں ڈپٹی کمشنرسمیت انتظامی آفیسران کے اہم عہدے خالی ہونے کے باعث انتظامی بحران پیدا ہوگیا۔ ایک ہفتے سے ڈپٹی کمشنر، کئی سالوں سے کوئی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور دو ماہ سے کوئی اسسٹنٹ کمشنر موجود نہیں۔ تمام انتظامی امور کو ایک تحصیلدار چلانے لگا۔ 

تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں حکمران پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال کے حلقہ انتخاب اور کوئلے کے وسیع ذخائر سے مالا مال ضلع ہرنائی میں بلوچستان حکومت کی ’’گڈ گورننس‘‘ کی نئی مثال سامنے آگئی۔ 16ستمبر کو ڈپٹی کمشنر ہرنائی محمد ذاکر ناصرکا تبادلہ کرکے انہیں محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کوئٹہ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ۔

ڈپٹی کمشنر نے 18ستمبر کو چارج چھوڑ دیا جس کے بعد سے ضلع میں انتظامی بحران پیدا ہوگیا۔ ضلع میں اس وقت کوئی ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور نہ ہی کوئی اسسٹنٹ کمشنر موجود ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو کے عہدے گزشتہ کئی سالوں سے خالی ہیں۔ ضلع میں آخری بار ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ہوئی تھی۔ جبکہ2007ء سے تحصیل کا درجہ پانے کے بعد سے شاہرگ میں اب تک کوئی اسسٹنٹ کمشنر تعینات نہیں ہوسکا۔ 

اسی طرح نور محمد مندوخیل کے تبادلے کے بعد دو ماہ سے اسسٹنٹ کمشنر ہرنائی کا عہدہ بھی خالی ہے۔ اس صورتحال میں ضلع کے تمام انتظامی امور سولہ گریڈ کے تحصیلدار کے ہاتھوں میں آگئے ہیں۔ ضلع میں انتظامی بحران کے باعث سرکاری کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔ لوگوں کو لوکل سرٹیفکیٹ سمیت دیگر سرکاری امور کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے ذرائع کے مطابق ضلع میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کیلئے تین تین افراد کے ناموں پر مشتمل سمری منظوری کیلئے ایک ہفتے قبل وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ بجھوائی گئی ہے ۔ وزیراعلیٰ ان میں سے دونوں عہدوں کیلئے کسی ایک نام کی منظوری دینگے لیکن اب تک اس بابت کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے ایک قریبی ساتھی اور صوبائی وزیر تعلیم میں اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر کسی آفیسر کی تعیناتی نہیں ہوسکی۔