|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2017

ڈیرہ مراد جمالی: نوتال پولیس کے خلاف سینکڑوں خواتین نے بچوں کے ہمراہ مقتول خان محمد پرکانی سمیت تیرہ افراد کوزخمی کرنے والے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف قومی شاہراہ بلاک کرکے دھرنا دیا گیا۔

ایس ایچ او نوتال کی معطلی کا مطالبہ کیانوتال پولیس حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے بجائے ہمارے زخمی افراد کو گرفتار کر رکھا ہے اور گھروں میں چھاپے مار کر موٹر سائیکلیں گھریلو سامان موبائل فون ساتھ لے گئے ہیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان آئی جی پولیس بلوچستان نوتال پولیس کی ذیادتیوں کو فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دونوں نوتال پولیس کی حدود میں پرکانی قبیلے کے دو گرپوں میں مسلح تصادم کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور تیرہ زخمی ہوگئے تھے واقعہ کے خلاف پرکانی قبیلے کے ایک گروپ کی سینکڑوں خواتین نے بچوں کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر چوک ڈیرہ مراد جمالی میں مقتول خان محمد پرکانی سمیت تیرہ افراد کوزخمی کرنے والے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف نوتال پولیس کے رویہ کے خلاف قومی شاہراہ بلاک کرکے دھرنا دیا گیا ۔

مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ نوتال پولیس حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے بجائے ہمارے زخمی افراد کو گرفتار کر رکھا ہے اور گھروں میں چھاپے مار کر موٹر سائیکلیں گھریلو سامان موبائل فون مال غنیمت سمجھ کر ساتھ لے گئے ہیں اور خواتین بچوں پر تشدد کیا گیا ہے کیونکہ ملزمان کو بااثر سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے گھروں سے جنازے اٹھائے گئے ہیں اس کے باوجود نصیرآباد پولیس جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزمان کی مدد کر رہی ہے اور کہاکہ مقدمہ میں نامزد گرفتار ملزمان کو رہا کرنا قابل افسوس اقدام ہے جس پروزیراعلیٰ بلوچستان آئی جی پولیس بلوچستان کمشنر نصیرآباد ڈپٹی کمشنر نصیرآباد نوتال پولیس کی ذیادتیوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے نوتال ایس ایچ او کو معطل کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے بعدازاں مظاہرین نے ڈی ایس پی سرکل نصیب اﷲ کھوسہ نے مذاکرات کیئے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی پر مشتمل خواتین نے احتجاج موخر کرتے ہوئے منشتر ہوگئے ۔