|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2017

 اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت توانائی سے رینجرز کو ادا کردہ رقم کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

اسلام آباد میں پی اے سی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی کی آڈٹ رپورٹ 2016 کا جائزہ لیا گیا۔ جائزے کے دوران پنجاب اور سندھ رینجرز کو 10 کروڑ روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کا انکشاف ہوا۔

آڈٹ حکام کے مطابق سوئی سدرن اور سوئی نادرن گیس کمپنی کی سیکیورٹی کے لئے رینجرز کو 10 کروڑ 20 لاکھ روپے ادا کیے گئے تاہم سندھ رینجرز نے سیکیورٹی آؤٹ سورس کرتے ہوئے نجی کمپنی کے حوالے کر دی جب کہ اس سیکیورٹی معاہدے کی کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں۔

آڈٹ حکام کے مطابق اے جی پی آر کے ذریعے نجی کمپنی محمود اینڈ برادرز کو سیکیورٹی بل ادا کیا گیا اور برکی ٹریڈرز نامی ایک کمپنی کو 20 گاڑیاں کرائے پر لینے کے پیسوں کی ادائیگی بھی کی گئی جب کہ تمام ادائیگیاں رینجرز کی طرف سے فراہم کردہ واؤچرز کی بنیاد پر کی گئیں، نیز یہ ادائیگیاں 2014 سے 2016 کے درمیان ہوئیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نوٹس لیتے ہوئے رینجرز کو ادا کردہ رقم کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

دوسری جانب وزارت توانائی نے موقف اختیار کیا کہ رینجرز کو رقوم کی ادائیگی کیلئے وزیراعظم ہاؤس سے احکامات آئے تھے۔

سیکرٹری پیٹرولیم سلطان سکندر نے کہا کہ وزارت توانائی کے انچارج وزیر خود وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہیں اور رینجرز کو رقوم کی ادائیگی کیلئے وزیراعظم ہاؤس سے احکامات آئے تھے، وزارت توانائی میں کام بہت زیادہ ہے اور عملے کی تعداد کم ہے۔