|

وقتِ اشاعت :   November 2 – 2017

پسنی: پسنی فش ہاربر عدم بحالی کے خلاف نیشنل پارٹی کا دھرنا چوتھے روزمیں داخل ،نیشنل پارٹی نے پسنی فش ہاربرمیں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لیئے نیب سے مداخلت کرنے کی اپیل کردی ۔

موجودہ ایم ڈی فش ہاربرنے 30کروڑروپے کی غبن کی ہے ،پسنی فش ہاربرکی عدم بحالی کے خلاف چارروزسے دھرنا دے رہے ہیں اور ایم ڈی پسنی فش ہاربریہاں کے ماہی گیروں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

احتجاجی دھرنے سے نیشنل پارٹی کے رہنما میراشرف حسین ،آدم قادر بخش ،مجیدعبداللہ اورعبدالحکیم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی (مینگل )اپنے آپ کو بلوچستان کا سب سے بڑاقوم پرست پارٹی سمجھتاہے اور ضلع گوادرکے ایم این اے اور ایم پی اے اسی پارٹی سے ہیں مگر پسنی فش ہاربر جو کہیں سالوں سے ماہی گیروں کے لیئے بند ہے ۔

لیکن یہاں پر انہوں نے خاموشی کا روزہ رکھا ہواہے اور ایم این اے کا تعلق پسنی شہر سے ہے لیکن ہم ایم این اے پوچھنا چاہتے ہیں کہ پسنی فش ہاربر کے حوالے سے آپ نے اسمبلی فلور میں ابھی تک آوازکیوں نہیں اٹھائی ہے پسنی کے نوے فیصد لوگوں کا معاش پسنی فش ہاربرکی جیٹی سے وابستہ ہے اور آپ کی خاموشی سے یہاں کے ماہی گیر یہی سمجھتے ہیں کہ آپ انکی اس طر ح سے بے روزگار ہونے پر بذات خود خوش ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ایم پی اے ضلع گوادرنے سال 2010میں پسنی فش ہاربر کو ایک خصوصی گرانٹ دیاتھا اور78لاکھ روپے کا ٹینڈرکیاگیا اور بعد میں یہی رقوم ایک کروڑ25لاکھ روپے تک چلے گئے اور اسی ایم پی اے نے اپنے مخصوص ٹولے کو پسنی فش ہاربر کو پانی سپلائی کرنے والے پائپ لائن کا ٹھیکہ دیا اور مذکورہ ٹھیکہ دار نے کام نہیں کیا ۔

سارے پیسے ہڑپ کرلیئے گئے اور ستم ظریفی دیکھئے کہ نیب سے سزایافتہ ایک آفیسرکو پسنی فش ہاربر کا ایم ڈی بنادیاگیا ہے اور موجودہ ایم ڈی نے کرپشن کا بازار گرم کیاہوا ہے اور دونوں ہاتھوں سے پسنی فش ہاربر کے فنڈزکو لوٹ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دھرنے کا شوق نہیں ہے مگرہم ماہی گیروں کی حقوق کے لیئے میدان میں نکلے ہیں اور ہمارا یہ احتجاج مظلوم ماہی گیروں کے لیئے ہے کیونکہ ایک مخصوص طاقت ور طبقے نے یہاں کے ماہی گیروں کے حقوق سلب کیے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی تبدیلی کی علامت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نیب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پسنی فش ہاربر میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کریں اور زمہ داروں کے خلاف کاروائی کریں اور فنڈزکو خردبردکیاگیا جاپانی حکومت نے 80کروڑروپے کا گرانٹ دیا تھا اور وزیراعلی نے30کروڑروپے دیئے لیکن یہ رقوم کہاں استعمال ہوئے ہیں ۔

انہوں نے وزیراعلی بلوچستان کو مخاطف کرتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی جھالاوان کے چیف نہیں پورے بلوچستان کے چیف ہو اور پسنی کے ماہی گیراور سیاسی جماعت پسنی فش ہاربر کی بحالی کے لیے احتجاج کررہے ہیں لیکن آپ کو ان کی آواز سنی چاہیے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان نے اگر اقدامات نہیں اٹھائے تو ہم مجبورہونگے کہ خود نیب کا دروازہ کھٹکھٹائیں ۔