|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2017

کوئٹہ: وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بلوچستان میں 30 ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر توانائی سے چلانے کے لیے فوری طور پر منصوبے کو حتمی شکل دی جائے۔ اس بارے میں حکام کو رپورٹ ایک مہینے میں تیار کرنے کا کہا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی اویس احمد لغاری نے ایک اجلاس کے دوران بتایا کہاجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی جلد تکنیکی تجاویز بھی مرتب کرے کہ بغیر خلل کے کس طرح بجلی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کو سولر توانائی پر منتقل کیا جائے حکومتِ بلوچستان اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی یہ رپورٹ مشترکہ طور پر ایک ماہ میں تیار کریں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان میں اس وقت بجلی پر چلنے والے 30 ہزار ٹیوب ویلوں کے لیے حکومت ہر سال 23 ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان ٹیوب ویلوں کے سولر توانائی پر منتقل ہونے سے زرعی شعبے کو بھی فائدہ ہو گا کیوں کہ اس سے کاشت کاروں کے خرچ میں کمی آئے گی ۔

اطلاعات کے مطابق ان 30 ہزار ٹیوب ویلوں کو چلانے پر تقریبا 900 میگا واٹ بجلی خرچ ہوتی ہے جب کہ بعض اوقات اس حوالے سے بجلی چوری کی شکایات بھی سامنے آتی ہیں حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ توانائی کی بحران پر قابو پانے کے لیے جہاں بجلی کی پیدوار بڑھانے کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے وہیں توانائی کے متبال ذرائع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔