|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

چار بار فٹبال کا عالمی مقابلہ جیتنے والے ملک اٹلی کی ٹیم گذشتہ 60 برس میں پہلی بار ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ورلڈ کپ میں شامل ہونے کے لیے میلان میں کھیلے جانے والے پلے آف میچ میں اٹلی اور سویڈن کا مقابلہ ایک ایک سے برابر رہا۔

اس طرح سویڈن کی ٹیم آئندہ سال روس میں ہونے والے مقابلے کے لیے کوالیفائی کر گئی۔

اس شکست کے بعد اٹلی کے عالمی شہرت یافتہ گول کیپر جین لوئجی بوفون نے اپنے بین الاقوامی کریئر کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے چشم پرنم سے کہا کہ اٹلی کی فٹبال کے لیے انھیں افسوس ہے۔

39 سالہ بوفون نے کہا: ‘یہ بہت شرم کی بات ہے کہ میرا آخری آفیشل گیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہ کر پانے والا میچ ثابت ہوا۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘ہر کوئی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ کسی کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا سکتا۔’

ان کے ساتھ جووینٹس کے ان کے ساتھی کھلاڑی آندرے برزاگلی اور روما کے مڈ فیلڈر ڈینیئل دا روسی نے اٹلی کے ساتھ اپنے کریئر کے خاتمے کا اعلان کردیا جبکہ جارجیو چیلینی کے بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چاروں نے مل کر 461 ميچ میں شرکت کی ہے۔

گول کیپر بوفون نے اپنے 20 سالہ کریئر میں ملک کے لیے 175 میـچز میں شرکت کی ہے اور وہ سنہ 2006 میں ورلڈ کپ جیتنے والی اطالوی ٹیم کا حصہ بھی رہے ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ اٹلی کا مستقبل ابھی بھی تابناک ہے۔ انھوں نے کہا: ‘اطالوی فٹبال کا یقینا مستقبل ہے کیونکہ ہم میں غیرت، صلاحیت اور لگن ہے اور بری طرح لڑکھرانے کے بعد ہم نے ہمیشہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا راستہ نکالا ہے۔’


بوفوناٹلی کے گول کیپر اور کپتان بوفون کو یہاں سویڈن کے سٹرائکر کو مبارکباد دیتے دیکھا جا سکتا ہے


اٹلی کے اخبار ‘لا گیزٹا ڈیلو سپورٹ’ نے ٹیم کی ناکامی کو ‘قیامت کی پیش گوئی’ سے تعبیر کیا ہے اور کوچ جیان پیئرو وینٹورا کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔

اٹلی کے 69 سالہ کوچ وینٹورا کا ٹیم کے ساتھ سنہ 2020 تک معاہدہ ہے۔

میچ کے بعد پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا: ‘میں نے ابھی تک استعفی نہیں دیا ہے کیونکہ ابھی تک میری صدر سے بات نہیں ہوئی ہے۔ تاخیر کے لیے معافی چاہتا ہوں لیکن ہر ایک کھلاڑی جن کے ساتھ میں نے کام کیا میں فردا فردا ہر ایک کو سلام کرنا چاہتا ہوں۔’

انھوں نے استعفے کے بارے میں کہا: ‘اس سے قبل بہت سے مسائل کو دیکھنا ہے۔ فیڈریشن کے ساتھ ملاقات میں اس پر غور کریں گے۔’