|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2017

لبنان کے صدر میشال عون نے پہلی مرتبہ کھلے عام سعودی عرب پر لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو قید میں رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔

لبنان کے صدر میشال عون نے کہا کہ سعد حریری کی وطن سے غیر حاضری کا کوئی جواز نہیں ہے اور انھوں نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

صدر میشال عون نے سعد حریری کی سعودی عرب میں بلاوجہ موجودگی کے بارے میں کہا کہ یہ لبنان کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔

میشال عون نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ سعد حریری کی گذشتہ 12 دنوں سے سعودی عرب میں موجودگی کی بظاہر کوئی وجہ نہیں ہے۔ لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ انھیں (سعد حریری) کی مرضی اور انسانی حقوق کے بارے میں ویانا کنونشن کے خلاف سعودی عرب میں روکا جا رہا ہے۔

صدر نے وزیراعظم کے استعفٰی کے بارے میں کہا کہ جب تک وہ ملک سے باہر ہیں اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ اپنے استعفے کے بارے میں بات کرنے کے لیے انھیں لبنان واپس آنا پڑے گا اور استفیٰ دینے کی وجوہات بیان کرنا پڑیں گی جن کو دور بھی کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملکی معاملات کو روکا نہیں جا سکتا اور وہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کر سکتے ہیں۔

سعد حریری نے نومبر کی چار تاریخ کو سعودی عرب سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک وہ لبنان واپس نہیں جا سکے ہیں۔

سعد حریری نے ایک مرتبہ پھر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ جلد لبنان لوٹیں گے اور وہ بالکل بخیر و عافیت ہیں۔

اتوار کی رات کو سعد حریری نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ سعودی عرب سے واپس جانے پر وہ مکمل طور پر آزاد ہیں اور انھوں نے لبنان اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے چھوڑا تھا۔

سعد حریری کے اس بیان سے ایک دن پہلے سنیچر کو لبنانی صدر ميشال عون نے کہا تھا کہ سعد حریری جس پراسرار صورتحال کا سامنا سعودی عرب میں کر رہے ہیں اس کی وجہ سے انھوں نے جو کچھ کہا یا کہیں گے اس سے حقیقت کی عکاسی نہیں ہو گی۔

’ایک ہفتہ قبل وزیراعظم سعد حریری کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد سے ان کی حالت کے بارے میں ابہام کی کیفیت موجود ہے اور اس کا مطلب ہے کہ ان کی جانب سے کیے گئے یا ان سے منسوب تمام اقدامات اور موقف سچائی کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ ایران اور اس کی اتحادی لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سعد حریری کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

سعودی عرب اس تاثر کو رد کرتا ہے کہ سعودی حکام نے سعد حریری کو زبردستی سعودی عرب میں روک رکھا ہے۔

سعودی حکام اس بات سے بھی انکار کرتے ہیں کہ انھوں نے سعد حریری پر لبنان کے وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے کوئی دباؤ ڈالا تھا۔

لبنان میں سعد حریری کی یونیٹی حکومت میں شیعہ تنظیم حزب اللہ تحریک بھی شامل ہے جسے سعودی عرب ایران کا آلہ کار خیال کرتا ہے۔