|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2017

کوئٹہ: تربت میں منعقدہ سیکورٹی کانفرنس میں بلوچستان کی اعلیٰ سول و فوجی قیادت نے صوبے کے امن و اما ن خراب کر نے والے عناصر کے لئے خلاف بھر پور اور مر بوط کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کو وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی صدارت میں تربت میں سکیورٹی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں کمانڈر سدرن کمانڈعاصم سلیم باجوہ ،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ،صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، آئی جی ایف سی ساؤتھ میجر جنرل طارق امان، چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق،آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری ،کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔

کانفرنس میں گذشتہ روز تربت میں 15افراد کے قتل کے واقعہ کے تمام محرکات کا جائزہ لیاگیا ۔

سکیورٹی حکام نے سیکورٹی کی مو جودہ صورتحال پر تفصیلی بریفننگ دی گئی ۔کا نفر نس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ تربت واقع میں ملوث دہشتگرد عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اورامن دشمن عناصر کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے گی ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں امن واما ن کی صورتحال کو خراب کر نے کی کسی بھی اجازت نہیں دی جائے گی ۔دہشتگرد عناصر کی سرکوبی کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا ئیں گے ۔

دریں اثنا ء وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سرحد پار سے بلوچستان میں دہشت گردی کی جارہی ہے جس کا مقصد سی پیک اور ترقیاتی عمل کو سبوتاژ کرنا ہے تاہم امن و امان خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائیگا، اور عوام کی جان و مال کے لئے خطرہ بنے والے عناصر اور حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی سے گریز نہیں کیاجائیگا۔

دورہ تربت کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ غریب اور محنت کشوں کو قتل کرنے سے آزادی نہیں مل سکتی، بزدل دہشت گردوں میں اگر جرات ہے تو چھپ کر حملہ کرنے کی بجائے سامنے آ کر لڑیں، بے گناہ اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنانا بزدلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے، حالات کو 2012کی پوزیشن پر نہیں لیجانے دیں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے کمانڈر کی جانب سے حاصل خان بزنجو اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو ٹارگٹ کئے جانے کا اعلان قابل مذمت ہے ۔

بزدل دہشت گرد ہمیں دھمکیوں سے مرعوب نہیں کرسکتے۔ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ بی ایل ایف کے دہشت گرد کمانڈر کو جلد سے جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مکران ڈویژن کے حالات خراب کرنا ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے تاکہ سی پیک کے منصوبوں کو ناکام بنایا جائے لیکن وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ خان زہری کی قیادت میں مخلوط صوبائی حکومت دہشت گردی کی کاروائیوں سے خوفزدہ نہیں ہو گی، ہم کسی بھی صورت مکران ڈویڑن کو عسکریت پسندی کی جانب نہیں جانے دینگے۔

سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا جائیگا، انہوں نے سانحہ تربت کی مذمت کرتے ہوئے بے گناہ لوگوں کی قتل کو گناہ عظیم قرار دیا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ علاقوں میں اخبارات کی ترسیل کے عمل کو روکنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہماری اپنے ہی لوگوں کو نقصان ہوگا۔