|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع کیچ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزید پانچ افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد کرلی گئیں۔ چار روز میں ملنے والی لاشوں کی تعداد 20ہوگئی۔ 

کمشنر مکران ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی کے مطابق پانچ افراد کی لاشیں ہفتہ کی صبح کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے ستر کلومیٹر دور تجابان ے علاقے ہیرونک میں باران ہوتل کے قریب ویرانے سے ملیں۔ پانچوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔ 

لاشوں کی شناخت عثمان قادرولد صفدر حسین ، دانش علی ولد نذیر احمد، بدر منیرولد مشتاق ، ثاقب علی ولد مقصود اور قاسم ولد مظہرکے ناموں سے ہوئی ہیں۔ پانچوں افراد کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے تھا جو غیر قانونی طور پر ایران کے راستے یورپ جانا چاہتے تھے۔ 

کمشنر مکران کا کہنا ہے کہ مقتولین کا تعلق انہی پندرہ افراد کے گروپ سے ہوسکتا ہے جنہیں چار روز قبل بھی تربت کے علاقے گروک میں گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔ کمشنر مکران نے بتایا کہ لاشیں ضابطے کی کارروائی کے بعد تین ایمبولنسز کے ذریعے کراچی روانہ کردی گئیں جہاں سے لاشیں آبائی علاقوں کو بھیجی جائیں گی۔

لیویز نے پانچ افراد کے قتل کا مقدمہ لیویز تھانہ تربت میں لیویز رسالدار کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ۔مقدمے میں میں قتل ،انسداد دہشتگردی ایکٹ اور دیگر دفعات لگائی گئی ہیں۔ 

میڈیا رپورٹ کے مطابق گجرات میں مقتولین کے ورثاء نے بتایا ہے کہ ان کے رشتہ دار ایجنٹ کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دے کر ایران کے راستے یورپی ممالک جانا چاہتے تھے ۔دانش علی کے رشتہ داروں نے بتایا کہ وہ بتائے بغیر سفر کیلئے نکلا تھا اور اس کی اگلے ماہ شادی بھی تھی۔ 

دریں اثناء گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ انسانیت سوز واقعات بلوچی روایات کے منافی ہیں۔ بزدل دہشتگرد نہتے اور معصوم لوگوں کا خون بہارہے ہیں۔ 

دہشتگرد چند ٹکوں کی خاطر غیرملکی آقاؤں کے حکم پر صوبے اور ملک کو بدنام کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کو جلد عبرتنام انجام تک پہنچایا جائیگا۔ انہوں نے مقتولین کے ورثاء سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ 

حکومت بلوچستان کے ترجمان نے بھی لاشوں کی برآمدگی پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دہشتگردی کے اس المناک اور بہیمانہ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ بے گناہ اور نہتے لوگوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کی کوئی بھی مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ 

یہ اور اس سے قبل پندرہ افراد ک قتل کئے جانے والے واقعات صوبے کے امن کو خراب کرنے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ایک کالعدم تنظیم کے کمانڈر اور اس کے ساتھیوں کو کیفرکردار تک پہنچایا ہے اور بچے کچے دہشتگردوں کو بھی انشاء اللہ اپنے انجام تک پہنچایا جائیگا۔ 

ترجمان نے مزید کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے خلاف بھی حکومت بھر پور کارروائی کررہی ہے جع معصوم لوگوں کو ورغلا کر غیر قانونی طریقے سے یورپ لے جانے کے خواب دکھاتے ہیں۔ 

ترجمان نے پورے ملک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس پْرخطر سفر سے روکیں،دریں اثناء کیچ کے علاقے بلنگور سے مقامی شخص کی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔

لیویز کے مطابق کیچ کے سب ڈویژن دشت میں بلنگور کے مقام سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جسے گولیاں مار کر قتل کیاگیا ہے۔ مقتول کی شناخت مقامی ڈرائیور محمد وسیم بلوچ ولد عبدالغفور کے نام سے ہوئی ہے جو کاشاپ دشت کا رہائشی بتایا جاتا ہے ۔