|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2017

کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ تربت میں 15 افراد کے قتل کی تحقیقات کا آغاز پنجاب سے ہو چکا ہے بلوچستان میں تحقیقات کے لئے پنجاب حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کے لئے تیار ہے ۔

پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی مستقل سازشیں ہو رہی ہے جنہیں ایک قوم بن کر ناکام بنا دینگے معصوم اور بے گناہوں کو قتل کرنے والے بلوچ نہیں ہوسکتے ایسے عناصر پر لعنت بھیجتا ہوں جنہوں نے بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگیں اور اسے حقوق کے حصول کی جدوجہد کا نام دیا بلوچستان میں حقوق کی نہیں مفادات کی حصول جنگ میں دہشت گردی کو ہوا دی جا رہی ہے ۔

پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا کر اگر ہمیں کسی کے سامنے واجب القتل ہو تا ہوں تو ایسی موت میرے لئے کسی سعادت سے کم نہیں میڈیا ٹھگوں اور اسٹیٹ کو برابری کی اہمیت نہ دیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت، عوام ، فورسز اور میڈیا کی مشترکہ جدوجہد کا میابی سے ہمکنار کروا سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول ڈیفنس کے زیر اہتمام صحافیوں کے لئے تین روزہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر ڈی جی سول ڈیفنس اسلم ترین ،رفو جان سمیت سول ڈیفنس کے اعلیٰ حکام شریک تھے ۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی صحافی برادری دہشت گردی سے نبرد آزما ہے مختلف حادثات کی کوریج کے دوران بیشتر صحافیوں نے اپنے جانوں کے نذرانے پیش کئے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ صحافی برادری کو ایسے تربیت فراہم کی جائے کہ وہ محفوظ رہتے ہوئے عوام کو حقائق سے روشناس کرا سکے اور اس کوشش میں سول ڈیفنس کے عملے نے جو عملی اقدام اٹھایا ہے وہ قابل ستائش ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ سول ڈیفنس کا محکمہ مشکلات کے باوجود اپنی خدمات پیش کر رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ جلد ہی سول ڈیفنس کو ڈسٹرکٹ کی سطح پر بحال کر کے اسے مزید وسعت دی جائے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ تربت میں15 افراد قتل قابل افسوس ہے اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے واضع احکامات پر حکومت بلوچستان تمام تحقیقاتی عمل مکمل کر رہی ہے 15 افراد کے قتل کی تحقیقات کا آغاز پنجاب سے ہو چکا ہے ۔

حکومت پنجاب اگر بلوچستان آکر واقعہ کی تحقیقات کرنا چا ہئے گی تو ہم اپنا ہر ممکن تعاون انہیں فراہم کریں گے انہوں نے کہا ہے کہ ایک عرصے سے اہل بلوچستان دہشت گردی کی خلاف نبرد آزما ہے ۔

ہم دہشت گردوں کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں للکا رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں فتح ہماری ہو گی کیونکہ ہم حق پر ہے دراصل دہشت گردی کی اس جنگ میں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

پاکستان کو توڑنے کی ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہے جس میں سرزمین پاکستان کے دشمن سر فہرست یہاں کبھی سسٹم تباہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور توکبھی قومیتوں اور مذہب کے نام پر اتنشار پیدا کیا جاتا ہے تاکہ لو گوں کو تقسیم در تقسیم کرکے یہاں بدامنی کے بھیج کو بویا جا سکے مگر بلوچستان کے عوام فورسز حکومت اور میڈیا اس جنگ میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنا مثبت کردا رادا کر رہے ہیں ۔

ہمار ا اتحاد دشمن کی سازشوں کو کامیابی سے روک سکتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس جنگ میں علماء کرام کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ممبر سے آنیوالے پیغام ہی نفرتوں کا خاتمہ کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ میڈیا سے یہ گلہ کر تے ہیں کہ وہ بلوچستان کو قومی سطح پر اتنی اہمیت نہیں دیتا جتنا اس کا حق بنتا ہے ہم اسمبلیوں میں لمبی لمبی تقایریں کر تے ہیں مگر اگلے دن اخبارات میں مکمل خبر تک شائع نہیں ہوتی ۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ میڈیا نے بہت سی قربانیاں دی اور ہم میڈیا کے شہداء کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں مگر اب وقت آچکا ہے کہ ہم اس دہشتگردی کے خاتمے میں بہادری کیساتھ میدان میں اترے اگر میڈیا دھمکیوں سے خائف ہو کر حقائق لکھنا چھوڑے دگی تو معاشرے میں بیگاڑ پیدا ہو گا لہٰذا ہم یہ اپیل کر تے ہیں کہ میڈیا ٹھگوں اور اسٹیٹ کو برابری کا اہمیت نہ دیں بلکہ ملکی مفادات کی خبروں کو ترجیحی بنیادوں پر شائع کریں اگر ہم ڈرنے لگے تو ہمیں اپنے اپنے کام چھوڑ دینے چاہئے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان زندہ کا نعرہ لگانے پر اگر میں کسی کے سامنے واجب القتل ہوتا ہوں تو اس طرح کی موت میرے لئے کسی سعادت سے کم نہیں بلوچستان کی روایات میں بے گناہوں، معصوموں کو مارنا سراسر غلط ہے ہم بلوچستان کی روایات کی امین ہے اور ایسے اقدامات پر لعنت بھیجتے ہیں جو نائی، دھبیوں کو مارنے کی اجازت دیں ایسے لوگ تو خود بیرونی ملک بیٹھ کر خود عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں اور یہاں بے گناہوںٍ کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ اب وقت آچکا ہے کہ سرزمین پاکستان کا ہر باسی اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کریں تاکہ ہم اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کر دیں تقریب کے اختتام پر صوبائی وزیر داخلہ اور ڈی جی سول ڈیفنس اسلم ترین نے ورکشاپ کے شرکاء میں انساد تقسیم کی۔