|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2017

کوئٹہ: تربت میں قتل ہونیوالے افراد کی اسمگلنگ میں ملوث مرکزی ملزم کو کوئٹہ سے ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا۔ ملزم کو ایف آئی اے پنجاب کے حوالے کرکے لاہور منتقل کردیا گیا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق تربت میں بیس افراد کے قتل کے بعد انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیاگیا ہے۔

مقتولین کوغیرقانونی طریقے سے بلوچستان کے راستے ایران اور یورپ بجھوانے کا جھانسا دینے والے چار انسانی اسمگلرز وحید خان، نوید چیمہ، ظفر اقبال اور عابد حسین کو پنجاب کے شہر گجرات، سیالکوٹ اور وزیرآباد سے گرفتار کرلیا گیا۔

گجرات سے گرفتار انسانی اسمگلر وحید خان نے دوران تفتیش بتایا کہ کہ اس نے مقتولین کو کوئٹہ میں طالب نامی کے پاس بھیجا تھا۔ ملزم طالب نے مقتولین کو تربت کے راستے ایران کی سرحد عبور کرانے کا جھانسا دیا تھا۔

ایف آئی اے پنجاب نے ملزم طالب کا موبائل فون نمبر موبائل فون کمپنیوں اور نادرا ریکارڈ سے چیک کرایا تو ملزم کی اصل شناخت چوبیس سالہ محمد صادق ولد محمد حسین کے نام سے ہوئی۔

موبائل فون کے ذریعے ملزم کو ٹریس کیا گیا تو پتہ چلا کہ ملزم اس وقت بھی کوئٹہ میں موجود ہے جس پر ایف آئی اے پنجاب نے ایف آئی اے کوئٹہ کو اطلاع دی۔

ایف آئی اے کوئٹہ کے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل نے ملزم محمد صادق کو گرفتار کرکے ایف آئی اے پنجاب کی ٹیم کے حوالے کردیا جو ملزم کو طیارے کے ذریعے لاہور لے گئی۔ لاہور سے ملزم کو گجرات منتقل کردیاگیا جہاں اس سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

ریکارڈ سے چیک کیاگیا تو ملزم محمد صادق ایف آئی اے لاہور کو پہلے سے مطلوب تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ تربت میں قتل ہونیوالے افراد کوئٹہ میں ملزم محمد صادق کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے اور انہوں نے انہیں کوئٹہ سے غیرقانونی طریقے سے ایران لے جانے کیلئے تربت روانہ کیا تھا۔

ایف آئی اے پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹر خالد انیس کے مطابق ملزم محمد صادق طالب کے نام سے انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک میں کام کرتا تھا اور لوگوں کو غیرقانونی طریقے سے کوئٹہ سے ایران بجھواتا تھا۔

ملزم سے تفتیش شروع کردی گئی ہے جس کی روشنی میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔