|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2017

کوئٹہ: ڈپٹی پروگرام منیجر ای پی آئی بلوچستان ڈاکٹر اسحاق پانیزئی نے کہاہے کہ بلوچستان میں نو بیماریوں سے بچاؤ کیلئے حفاظتی ٹیکہ جات لگائے جارہے ہیں ای پی آئی کے تحت آئندہ سال سے سالانہ 4لاکھ 23ہزار بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگائے جائینگے۔

بلوچستان کی 678یونین کونسلز میں سے صرف 430میں ای پی آئی سینٹر موجود ہیں صوبے میں ڈراپ آؤٹ ریشو20فیصد ہے یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں ادارہ برائے پائیدار ترقی پالیسی اور گاوی کے زیراہتمام حفاظتی ٹیکہ جات سے متعلق مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمان ،سینئر صحافی سلیم شاہد ،شہزادہ ذوالفقار،بی یو جے کے صدرخلیل الرحمان ،گاوی فاؤنڈیشن کی ہماء خاور ،ایس ڈی پی آئی کے معظم بھٹی بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر اسحاق پانیزئی نے کہاکہ پاکستان میں ہرسال ایک ہزار میں سے 111بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مرجاتے ہیں جبکہ 97بچے اپنی پہلی سالگرہ نہیں مناپاتے جس کی بنیادی وجہ حفاظتی ٹیکہ جات نہ لگناہے ۔

انہوں نے کہاکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں صوبے کی 40فیصد آبادی مقیم لیکن کوئٹہ میں بھی قوت مدافعت شدہ بچوں کی شرح 25سے 30فیصد ہیں کیونکہ والدین اپنے بچوں کو ای پی آئی سینٹر لاکر ویکسینشن کروانے کی زحمت نہیں کرتے ۔

انہوں نے کہاکہ رواں سال میں بلوچستان کے20اضلاع میں 43بار مختلف بیماریوں کی وباء پھیل چکی ہے جس میں قلعہ سیف اللہ ،قلات ،کوئٹہ ،جعفرآباد ،نصیرآباد ،سبی ،لورالائی ،موسی خیل سرفہرست ہیں قلعہ سیف اللہ میں خسرہ سے 8بچے جاں بحق ہوئے کیونکہ وہاں ویکسینیٹریونین کونسل کی سطح پر اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے تھے ۔

قلات کا علاقہ جوہان جو کہ نوگو ایریا تصور کیا جاتا ہے ای پی آئی کی ٹیم وہاں نجی گاڑیوں میں گئی اور 350بچوں کو ویکسین لگائی گئی ۔انہوں نے کہاکہ جنوری سے اب تک 65بچے خسرہ کی وجہ سے جاں بحق ہوئے ہیں ۔

17اضلاع میں خصوصی مہم بھی چلائی گئی ہے صوبے میں اس وقت 938ویکسینیٹر کام کررہے ہیں جبکہ 300نئے ویکسینیٹر جنوری میں بھرتی ہوجائیں گے لیکن بلوچستان میں اب بھی افرادی قوت کا سامنا ہیں صوبے کو اس وقت 1600ویکسینیٹرز کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ای پی آئی پروگرام کے تحت صوبے کے تمام ڈویژنوں میں کولڈ چین مینجمنٹ کے ذریعے تین ماہ کی ویکسین اسٹاک کی جارہی ہے ،426سینٹرز کو سولر فریج ،ٹیبل کرسیاں 842موٹرسائیکلیں ،21گاڑیاں اور دیگر سامان فراہم کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پینٹا ون اور پینٹا تری بیماریوں میں بلوچستان کی کوریج 54فیصد ہے جبکہ آئندہ سال نو بیماریوں کیلئے فراہم کی جانے والی ویکسین کو بڑھا کر 12بیماریوں تک لے جایا جائے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمان نے کہاکہ بلوچستان میں مکمل طورپر قوت مدافعت شدہ بچوں کی تعداد کو بڑھانے کیلئے معاشرے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔

ای پی آئی پروگرام کے حکام کو چاہیے کہ وہ علماء کرام اور میڈیا کو اعتماد میں لیں اور دونوں شعباجات زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی خدمات سے استفادہ حاصل کریں ،اس موقع پر سینئر صحافی سلیم شاہد ،شہزادہ ذوالفقار ،گاوی فاؤنڈیشن کی ہماء خاور ،ایس ڈی پی آئی کے معظم بھٹی نے بھی خطاب کیا