|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ شہر کے بیشتر بیشتر پبلک ٹوائلٹس کی زمین پر تجازوزات قائم کرکے قبضہ کرلیا گیا اور جو قبضے سے رہ گئے ہیں ان کی صفائی کی حالت ابتر ہے۔

25 لاکھ سے زائد آبادی والے شہر کوئٹہ میں تقریبا 20 سال قبل اس وقت میونسپل کارپوریشن اور اب میٹروپولیٹن کے زیرانتظام مردوں اور خواتین کی سہولت کے لئے بیالیس پبلک ٹوائلٹ بنائے گئے مگر اب صورتحال یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر پر بااثر افراد قابض ہیں جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن بے بسی کا اظہار کرتی نظر آتی ہے۔

اس حوالے سے ڈپٹی میئر کوئٹہ محمد یونس بلوچ نے کہا ہے کہ بلدیہ کے 42 کے قریب باتھ رومز تھے جن میں سے بیشتر پر مافیا کا قبضہ ہے جبکہ ان میں سے کچھ پر عمارتیں تعمیر کرلی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کارپوریشن اس قبضہ مافیا کیخلاف سخت اقدامات کا سوچ رہی ہے۔

اس کے علاوہ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ کوئٹہ کی آبادی کے لئے اتنے کم ٹوائلٹس ناکافی ہیں، اسی لئے مزید پبلک ٹوائلٹس تعمیر کرنے کا ارادہ ہے مگر اس کے لئے بہت زیادہ فنڈز درکار ہوں گے۔ڈپٹی میئر کوئٹہ کی بے بسی اپنی جگہ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ جو پبلک ٹوائلٹس شہر میں کام کررہے ہیں ان میں سے بھی بیشتر یا تو بند ہیں یا اگر کھلے بھی ہیں تو وہاں صفائی کی صورتحال ابتر ہے۔

زیادہ تر ٹوائلٹس کے بالکل قریب کچرہ گھر قائم ہیں جہاں کچرے کی بدبو سے ان ٹوائلٹس کا استعمال جان جو کہ ہم کا کام ہے۔دوسری جانب میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام کوئٹہ کے وسطی علاقے باچا خان چوک پر تعمیر کردہ بلدیہ پلازہ کی چار منزلوں میں قائم چاروں پبلک ٹوائلٹس بند کردیے گئے ہیں جس سے نہ صرف وہاں دکانداروں اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے بلکہ شہر آنے والے لوگ بھی ضرورت اور حاجت کے وقت مشکل صورتحال سے دوچار رہتے ہیں۔

اس حوالے سے شہر آنے والے ایک شہری نے بتایاکہ وہ شہر میں خریداری کرنے بازار آیا تھا مگر اب اسے ٹوائلٹ استعمال کرنیکی حاجت ہورہی ہے۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن کے حکام کا دعوی ہے کہ شہر کے تمام حلقوں میں کم ازکم ایک پبلک ٹوائلٹ قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے تاہم اس سے قبل شہریوں کامطالبہ ہے کہ پہلے سے قائم پبلک ٹوائلٹ ہی قابل استعمال بنالیے جائیں تو بڑی بات ہوگی۔