|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے بولان میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ کیلئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)اور دیگر پرائیوٹ فرمز کیساتھ ڈیل پر تاحکم ثانی امتناع جاری کرتے ہوئے رجسٹرار زجامعہ بلوچستان اوربلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈمینجمنٹ سائنسز ،ایچ ای سی کے صوبائی کوارڈینیٹر، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے صدر اور بولان میڈیکل کالج کے پرنسپل کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیاہے ۔

سماعت کے دوران درخواست گزاران کے وکیل محمد اسحاق ناصر ایڈووکیٹ ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عبدالطیف کاکڑ، نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)کے ظاہر کاکڑاور ہائیرایجوکیشن کمیشن کے نعمت اللہ اچکزئی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔گزشتہ روز محمد�آصف ،محمد اشرف ،لائق خان ،حفیظ محمد اور عبدالسلام کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی ۔

سماعت کے موقع پر ان کے وکیل محمد اسحاق خان ناصر ایڈووکیٹ نے ڈویژنل بینچ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایک طرف نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)کاادارہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کیساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے تو دوسری طرف ایچ ای سی خود بھی اس پرائیویٹ فرم سے اظہار لاتعلقی کرچکی ہے ۔

پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں بائی گارنٹی سماجی بہبود کی پروموشن کیلئے بنائے جاتے ہیں اس لئے ان پر ٹیکسز لاگو نہیں ہوتے نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)نے بھی ایسا ہی کیاہے اور اب تک اس نے کوئی ٹیکس جمع نہیں کیا۔

انہوں نے بتایاکہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)میں امیدواروں کی جانب سے جمع کرائے جانیوالے دستاویزات اور دیگر کے خفیہ رکھنے سے متعلق کوئی سسٹم ہی نہیں ہے یہ ادارہ امیدواروں کو مختلف نوعیت کے ٹیسٹ میں نہ صرف آؤٹ آف کورس سوالات دیتا ہے بلکہ صحیح جواب کی چابی کی بجائے اس کا جواب غلط چابی پر فکس کردیتے ہیں جس کے ثبوت عدالت کودئیے جاسکتے ہیں ۔

اس لئے بولان میڈیکل کالج کیلئے انٹری ٹیسٹ نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)کے ذریعے نہ لئے جائیں انہوں نے بتایاکہ 31اکتوبر 2016ء کو پی ایم ڈی سی کے صدر کی جانب سے اخبار میں اشتہار مشتہر کیا گیا جس میں کہاگیا تھاکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے ماتحت میڈیکل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ ،سرکاری جامعات لیں گی ٹیسٹ لینے والی یونیورسٹی کاانتخاب صوبائی حکومت کریگی ۔

لیکن اس اشتہار کے ایک ہفتے کے بعد پی ایم ڈی سی کے صدر اور بولان میڈیکل کالج کے پرنسپل نے ہی ایک اور اشتہار میں بولان میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ کیلئے پرائیویٹ کمپنیوں سے ڈیل کیلئے اشتہار مشتہر کیا جو صحیح نہیں اس لئے اس سلسلے میں عدالت احکامات دیں ۔

جس پر عدالت نے بولان میڈیکل کالج کے انٹری ٹیسٹ کیلئے پرائیویٹ فرمز سے ڈیل پر تاحکم ثانی پابندی عائد کرتے ہوئے 29نومبر کو رجسٹرار جامعہ بلوچستان اور رجسٹرار بیوٹمز ،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے صوبائی کوارڈینیٹر ،بولان میڈیکل کالج کے پرنسپل اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کے صدر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ۔

یاد رہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)کی جانب سے سال 2014-15میں بولان میڈیکل کالج کے داخلہ ٹیسٹ کیلئے ہزاروں امیدواروں سے تین ،تین ہزار روپے فیس وصول کی گئی تھی جو سال2015-16 کے مقابلے میں کروڑوں روپے زائد تھی ،نیشنل ٹیسٹنگ سروس ( NTS)کی جانب سے سال2015-16 میں امیدواران سے 3ہزار کی بجائے درخواست جمع کرنے کی ایک ہزار روپے وصول کی گئی تھی۔