|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2017

پاکستان میں اس وقت غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی تعداد لگ بھگ سات لاکھ ہے جب کہ 13 لاکھ سے زائد افغان باقاعدہ اندراج کے ساتھ بطور پناہ گزین ملک کے مختلف علاقوں میں قیام پذیر ہیں۔

ریاستوں اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی قانونی دستاویزات کے ساتھ رہنے والے افغانوں کی تعداد 13 لاکھ 80 ہزار ہے۔

ان کے بقول ان پناہ گزینوں کی اکثریت پشاور، کوہاٹ، نوشہرہ، ہری پور، صوابی، راولپنڈی، چکوال، اٹک، میانوالی، کوئٹہ، پشین، چاغی، لورالائی اور کراچی کے شرقی اور غربی اضلاع میں مقیم ہے۔

وفاقی وزیرنے بتایا کہ اندراج شدہ افغانوں کی اپنے وطن واپسی ان راہنما اصولوں کے تحت ہو رہی ہے جو افغانستان، پاکستان اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے مابین ہونے والے معاہدے میں طے پائے تھے۔

معاہدے کے تحت ان افغانوں کو بطور پناہ گزین شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے جن کی میعاد اس ماہ کے آخر تک ہے۔ اس کارڈ کے حامل پناہ گزینوں کو رضاکارانہ وطن واپسی پر یو این ایچ سی آر کی طرف سے مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے جب کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے اس سہولت سے استفادہ نہیں کر سکتے۔

ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی رجسٹریشن کا عمل بھی چند ماہ قبل دوبارہ شروع کیا گیا تھا جس کے تحت ایک لاکھ سے زائد غیر اندارج شدہ افغانوں کے کوائف جمع کیے گئے۔

یو این ایچ سی آر کے رضاکارانہ وطن واپسی پروگرام کے تحت 2002ء سے اب تک تقریباً 43 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔