|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2017

سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی ن اہلی سے متعلق کیس کے فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ فیصلہ حق میں آنے پر اللہ تعالی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مجھے مکمل منی ٹریل مل گئی تھی جو میں نے عدالت میں جمع کرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر یہ مقدمہ ایک سال تک چلا اور ایک منشیات فروش کی جانب سے یہ مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 60 دستاویز عدالت میں جمع کرائے اور ساری منی ٹریل کے ثبوت فراہم کیے۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 300 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کرکے رقم ملک سے باہر لے کر گئے۔

جہانگیر ترین کےخلاف فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس پر بہت افسوس ہوا، وہ پاکستان کے واحد کاروباری شخص ہیں جو سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں لیکن ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں تاہم اس پر نظر ثانی کی درخواست کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ٹیکس دہندہ کا چوروں اور ڈاکوؤوں سے موازنہ کرنا جرم ہے، بدعنوان آدمی دوسرے کو بھی بد عنوان سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیو اور جنگ کے خلاف غلط خبر چلانے اور عوام میں غلط تاثر پیش کرنے پر مقدمہ کروں گا۔

عمران خان نے کہا کہ عوام مجھ پر اعتماد کرتے ہیں اور مجھے پیسہ دیتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ میرا سب کچھ عوام کے سامنے آگیا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی نااہلی اور پاکستان تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کیس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف ان کی پٹیشن کو خارج کردیا تھا جبکہ جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا تھا اور چیف جسٹس نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق اکاونٹس کی باریک بینی سے جائزہ لے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فیصلے میں کہا تھا کہ عمران خان پر 2013 کے کاغذاتِ نامزدگی میں نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر نہ کرنے کا الزام نہیں لگایا جاسکتا کیونکہ وہ اس کے اسٹیک ہولڈر نہیں تھے اور انہوں نے تمام متعلقہ دستاویزات پیش کیں۔

عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ بنی گالہ کے اثاثے عمران خان نے اپنے خاندان کے لیے خریدے تھے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل قرار دے دیا تھا، ان پر زرعی آمدن، آف شور کمپنیوں، برطانیہ میں جائیداد اور اسٹاک ایکسچینج میں اِن سائڈ ٹریڈنگ سے متعلق الزامات تھے۔

سپریم کورٹ کے بینج نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جہانگیر ترین صادق اور امین نہیں رہے اور عدالت عظمیٰ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کو ان کے خلاف ان سائیڈ ٹریڈنگ سے متعلق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔