|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2017

اسلام آباد /کوئٹہ:  سیاسی اور وکلاء رہنماؤں نے کہا ہے کہ سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کوئٹہ کے ذمہ داروں کے کیفردار تک نہ پہنچانے اور اس سانحہ پر حکومت و ریاستی اداروں کی خاموشی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے اور یہ مجرمانہ خاموشی شہداء لواحقین زخموں پر نمک پاشی کے مترادف عمل ہے پشتونوں اور بلوچوں کے ساتھ جاری حکمرانوں کا منفی رویہ مستقبل میں سنگین صورت اختیار کر سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار اسلامک انٹرنینل یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کوئٹہ کے شہداء کی یاد میں منعقدہ تعزیتی تقریب سے ممتاز قانون دان لطیف آفریدی ایڈووکیٹ، ا ے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، معروف قانون دان اکرم شیخ ایڈووکیٹ، اسلام آباد بار کے جنرل سیکریٹری چوہدری نصیر احمد، اسلامک یونیورسٹی آئی آر ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین منظور آفریدی، صحافی مطیع اللہ جان، ڈاکٹر لعل محمد کاکڑ، سید عبد الرب آغا، تاج وطن دوست، عبد الرحیم وزیر ایڈووکیٹ۔ مقبول خان ، ایمل خان، خپلواک کاکڑ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مقررین نے سانحہ آٹھ اگست کے شہدا ء کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا لیکن ان شہداء کی خون کا قرض آج بھی حکومت، عدلیہ و ذمہ دار ریاستی اداروں پر واجب الادا ہے ۔

کیونکہ ان ذمہ داروں نے شہداء کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے حوالے سے خاموشی اختیار کررکھی ہے مرکزی اور صوبائی حکومت سمیت ہر ادارے ان اتنے بڑے سانحہ کو ایک معمولی سا واقعہ سمجھا اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے شہد اء کے لواحقین کیلئے چند ٹکوں کا اعلان کیا مگر یہ چند ٹکے شہد اء کے لواحقین کے غم و دکھوں کا مداوا نہیں ہوسکتا ۔

مقررین نے کہا کہ حکومت عدلیہ اور دوسرے ذمہ دار اداروں کو چاہئے کہ سانحہ آٹھ اگست پر خاموشی اور جھوٹے دعووں کی بجائے اس واقعہ میں ملوث عناصر کو قوم کے سامنے بے نقاب کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے اب تک حکومت، عدلیہ اور دوسرے ذمہ دار اداروں کی سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کوئٹہ کے حوالے خاموشی نے کئی سوالا کو جنم دیا ہے اور یہ سوالات جواب طلب ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ پشتونوں اور بلوچوں کے ساتھ ناانصافیوں ظلم و جبر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے ان کا خون ہمیشہ مختلف ناموں سے بہایا جاتا ہے اور اب تو نوبت یہاں تک جاپہنچی ہے کہ ہمیں ان شہداء کا دن منانے یا ان کی یاد میں کوئی تقریب منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی آخر یہ سلسلہ کب تک چلتا رہیگا۔

حکمرانوں کا پشتونوں اور بلوچوں کے ساتھ جاری یہ منفی رویہ مستقبل میں ایک سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے پھر شاید حالات کسی کے بھی کنٹرول میں نہیں ہونگے کیونکہ ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں ۔

ہم اپنی قوم و عوام کو اب مزید کن کن باتوں سے تسلی دی دیں کہ ظلم و جبر اور لاشیں اٹھانے کا یہ سلسلہ کب تھم جائیگا مقررین نے حکومت، عدلیہ اور دوسرے ذمہ دار اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سانحہ آٹھ اگست سول ہسپتال کوئٹہ پر خاموشی اور امداد کی بجائے اس سانحہ میں ملوث عناصر کو عوام کے سامنے بے نقاب کریں یہ کون لوگ ہیں کہاں پر ان کے ٹھکانے اور رابطے ہیں اور ان قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔