|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2017

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ عراق ، شام ، لبنان ،یمن اور لیبیا کے بعد پاکستان اور ایران میں پانچ عالمی طاقتوں میں جنگ ہونے جارہی ہے ملک میں قانون اور قوانین غیر ملکی آقاؤں کے ایجنڈوں کی تکمیل کے لئے بنائے جاتے ہیں ۔

مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگا کر ان کا کردار ممبر اور محراب تک محدود کرنے کی حکومتی کوششیں ناکام ہونگی پاکستان گزشتہ ستر سالوں میں کسی مولوی نے نہیں شیروانی اور پینٹ کوٹ والوں نے نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔

53اسلامی ممالک کے او آئی سی اجلاس میں امریکی فیصلے کے خلاف واضح رد عمل نہ آنا 80کروڑ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے ملک میں پارلیمنٹ کے تحفظ زرداری نے نہیں جمعیت نے کیا ہے تمام تر سازشوں کے باوجود ملک میں سیکولر او رلبرل قوتوں کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کے روزکوئٹہ پریس کلب میں اسلامک رائٹرز فورم پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ تحفظ ختم نبوت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر عزیز اللہ پکتوی ،مولانا عبدالرحیم رحیمی ، معراج الدین مخلص یار،سلیم اللہ علوزی ، ڈاکٹر باچا آغا ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نے (ن) لیگ پر واضح کردیا ہے کہ ختم نبوتؐ اور توہین رسالت ؐ کے قوانین پر جمعیت کبھی مصالحت کا شکار نہیں ہوگی ملک میں تمام مذہب اور مسالک کو اسلامی اور مذہبی قوانین کے تحت آزادانہ زندگی بسر کرنے کا حق ہے ۔

توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ جنیوا کنونشن کے اعلامیہ میں کیا گیاتھا جس میں پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ توہین رسالت اور ختم نبوتؐ کا قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کی ملک میں موجود تمام لبرل اور سیکولر جماعتوں نے معاون کا کردار ادا کیا ۔

126اجلاس کے بعد متنازع بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کیا گیا اس سارے عمل میں تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) ، ایم کیو ایم ،اے این پی سمیت دیگرجماعتیں شامل تھیں ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک مرتبہ پھر توہین رسالت ؐ کے قانون میں تبدیلی کی کوشش کرکے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا جارہا ہے تاہم ان قوتوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان بنایا بھی مولویوں نے تھا اور اس کا تحفظ بھی مولوی کرینگے ۔

ان کا کہناتھا کہ مشرق وسطیٰ میں لڑی جانے والی جنگوں کا رخ ایران اور پاکستان کی جانب موڑا جارہا ہے جہاں فرانس ، برطانیہ ، امریکہ ،روس اور چین مد مقابل ، قتل عام مسلمانوں کا ہوگا ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں سالانہ 1500ارب ڈالر اسلحہ کی خرید و فروخت ہورہی ہے جس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ اس وقت دنیا کو امن نہیں جنگ کی ضرورت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے جس کا تحفظ180کروڑ مسلمانوں پر فرض ہے ۔ 

تاہم گزشتہ روز او آئی سی کے اجلاس میں اسلامی ممالک کے سربراہان کی جانب سے امریکی فیصلے کے خلاف واضح اعلان نہ کرنا باعث افسوس ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اسلامی اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے لئے دین دار طبقے کو اسمبلی میں آنا ہوگا ۔اس موقع پر جمعیت کے عہدیداروں سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔