|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2017

امریکہ میں ایک پاکستانی نژاد خاتون پر حکام نے غیر قانونی طریقے سے برقی کرنسی ‘بٹکوائین’ حاصل کر کے اسے بیرون ملک شدت پسند تنظیم داعش کی مدد کے لیے بھیجنے الزام عائد کیا ہے۔

محکمہ انصاف کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ریاست نیویارک میں برینٹ ووڈ کی رہائشی 27 سالہ زوبیا شہناز کو جمعرات کو بینک فراڈ، غیرقانونی طریقے سے رقوم کی منتقلی اور اس منصوبہ بنانے کے الزام میں تحویل میں لیا گیا۔

خاتون نے عدالت میں خود پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا۔

وفاقی استغاثہ کے مطابق زوبیا منہاٹن میں بطور لیبارٹری ٹیکنیشن کام کرتی رہی ہیں اور ان کا کوئی مجرمانہ ماضی نہیں ہے۔ اس خاتون نے مبینہ طور پر مارچ میں جعل سازی کر کے 85 ہزار ڈالرز سے زائد بینک سے قرض اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے حاصل کیے تا کہ بٹکوائین اور دیگر برقی رقوم خرید سکے۔

عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ “خاتون نے پھر پاکستان، چین اور ترکی میں مختلف افراد اور مہبم اداروں کو ایسے طریقوں سے رقوم منتقل کیں جو ٹرانزیکشن کی رپورٹنگ کی ضروریات سے بچنے اور غیر قانونی طور پر حاصل کردہ رقم کی شناخت، ذریعہ اور منزل چھپانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں”۔

مزید برآں رقوم کی اس ترسیل کا مقصد مبینہ طور پر داعش کو فائدہ پہنچانا اور بالآخر شام میں اس میں شمولیت حاصل کرنا تھا۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ اس دوران زوبیا داعش کی متعدد پروپیگنڈا ویب سائٹس کو بھی دیکھتی رہیں، جنوری 2016ء میں وہ سریئن امریکن میڈیکل سوسائٹی کے ساتھ بطورہ رضاکار اردن گئی تھیں۔

استغاثہ نے مزید کہا کہ اس خاتون نے جون میں اپنے اہل خانہ کو بتائے بغیر ملازمت چھوڑی اور پھر جولائی میں حکام نے انھیں اس وقت جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے پر روکا جب وہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد جانے والی ایک پرواز پر سوار ہونے جا رہی تھیں۔

اس پرواز نے براستہ استنبول جانا تھا جو کہ شام جا کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے لیے ایک مرکزی پڑاو بھی تصور کیا جاتا ہے۔

زوبیا کے وکیل اسٹیوو زیسوو کا کہنا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے بیرون ملک پیسے بھیجتی رہیں۔

ان کے بقول زوبیا شامی مہاجرین کی تکالیف کو دیکھ ان کی مدد کے لیے کچھ کرنے کا سوچا تھا۔