|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2017

اسلام آباد: سینیٹ میں سینیٹ لیکس کا شور سنائی دینے لگا۔ اِن کیمرہ ہول کمیٹی اجلاس کی کارروائی پبلک ہونے پر رضاربانی ناراض ہو گئے۔ ارکان نے کہا خاص طور پر ایک رکن نے باتیں عام کر دیں۔ ایوان بالا نے معاملہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو بھجوانے کا اعلان کر دیا۔

اِن کیمرہ ہول کمیٹی اجلاس کی کارروائی پبلک ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ اِن کیمرہ اجلاس کی باتیں باہر نہ جائیں، باتیں باہر جانے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔ میاں رضا ربانی بولے، افسوس ہے کہ ارکان خاص کر ایک رکن نے تمام باتیں پبلک کر دیں، اس سے تو اچھا تھا کہ میڈیا کو براہ راست کوریج کی اجازت دے دیتے، آئندہ کون سا ادارہ یا شخص اِن کیمرہ بریفنگ دینے پر تیار ہو گا؟

چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ اس طرح تو اِن کیمرہ اجلاس بے سود ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سینیٹ کی ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو بھجوا رہا ہوں، کمیٹی مستقبل میں ایسے معاملات کو روکنے کی بھی تجاویز دے گی، آئندہ اِن کیمرہ اجلاس پر بات برادشت نہیں کروں گا۔

میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ میڈیا کا کام خبر دینا ہے، اکثر سینیٹرز نے میڈیا سے بات نہیں کی، ہم میڈیا کو کنٹرول نہیں کر سکتے، پریس کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، بنیادی ذمہ داری سینیٹرز کی ہے۔

اجلاس کے دوران سینیٹر نعمان وزیر نے اعتاض کیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کی۔ جس پر رضا ربانی بولے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے اِن کیمرہ اجلاس کی تفصیل نہیں بتائی، عمومی بات کی۔

حافظ حمد اللہ بولے، ایوان میں ہونے والی بات امانت تھی، بہت سے ارکان نے خیانت کی، آئندہ کوئی ادارہ ایوان پر اعتماد نہیں کرے گا اور نہ کھل کر بات کرے گا۔