|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2017

کوئٹہ: بی این پی کسی بھی غیر جمہوری اقدام کو برداشت نہیں کریگی ، جمہوریت پر شب خون مارنے کی بھرپور مخالفت کریں گے ماضی میں بھی ماورائے آئین اقدامات کئے گئے جس سے جمہور اور جمہوری ادارے پروان نہیں چڑھ سکے پارٹی بلوچ اور بلوچستانیوں کے جملہ مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے ۔

بلوچستان کے قومی اجتماعی معاملات اولین ترجیحات میں شامل ہیںآمریت سے لولی لنگڑی جمہوریت بہتر ہے جمہوری اداروں کا ستحکام ضروری ہے عوا م کے امنگوں کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کر رہے ہیں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا دو روزہ اجلاس کراچی میں 19اور20دسمبر کو کراچی میں منعقد ہوا جس کی صدارت پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے کی جبکہ اجلاس کی کارروائی پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے چلائی جس میں پارٹی کی تنظیم کاری اور سیاسی صورتحال پر سیر حاصل بحث کی گئی ۔

اجلاس کے ابتداء میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے سابق اراکین سردار صدیق دہوار اور آربی کھوسہ کو ان کی جہد پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جنہوں نے پارٹی میں ثابت قدمی کے ساتھ جدوجہد کی اور ان کی جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔

انہوں نے مستقل مزاجی کے ساتھ پارٹی کے فکر و فلسفے کی پرچار کی مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی اجلاس میں کہا گیا ہے پارٹی بلوچستان میں قومی جمہوری سیاست کے فروغ کو یقینی بنا کر عملی انداز میں بلوچ اور بلوچستانیوں کے جملہ مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے ۔

اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کی حق حاکمیت حق ملکیت ساحل وسائل پر دسترس کی جدوجہد کو مزید دوام دیں گے جہد کو غیر متزلزل انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں بی این پی بلوچستان کی سب سے بڑی عوامی طاقت بن چکی ہے عوامی قوت سے ہی ہم معاشرے میں بلوچستان کے ساحل وسائل کی بقاء ، سلامتی اور قومی تشخص کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔

ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہم آمرانہ سوچ اور منفی رجحانات کے خاتمے جمہوریت اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کو یقینی بنائیں میگا پروجیکٹس کے بلوچستان کے واک و اختیار اور حقیقی ترقی تب ممکن ہو گی جب ہماری حق حاکمیت کو تسلیم اور ساحل وسائل کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے سی پیک پر موقف واضح اور غیر متزلزل ہے اسی مثبت فکر و سوچ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

بلوچستان باوسائل سیاسی و جغرافیائی اہمیت کی حامل سرزمین ہے یہاں کے عوام آج بھی معاشی اور معاشرتی مسائل سے دوچار ہیں ہماری جدوجہد ان شہداء کے مشن کی تکمیل ہے جنہوں نے بلوچستان کے وسیع تر مفادات اورقومی سیاست کو تقویت دینے کیلئے قربانیاں دیں ۔

قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے اپنی سیاسی قومی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہیں گے کیونکہ قومی مفادات کی ترجیح ہمارا مقصد رہا ہے اس بات کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ بلوچستان اور ملکی سطح پر جمہوری اداروں کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور جدوجہد کی جائے گی اور کسی بھی ماورائے آئین و قانون اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائیگا ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی جو قومی جمہوری ترقی پسند روشن خیال ، قوم دوست ، وطن دوست سیاسی قوت ہے پارٹی کو مزید مضبوط بنانے اور جدید بنیادوں پر استوار کریں گے ۔

اس حوالے سے مثبت تجاویز پر غور و خوض کیا گیا کیونکہ ایک مضبوط قومی جمہوری پارٹی ہی بلوچستان کے گھمبیر پیچیدہ اور بحرانی سیاسی حالات کا مقابلہ تب کر سکے گی جب بلوچ عوام اور بلوچستانیوں کو مضبوط ، مستحکم سیاسی قوت موجود ہو آمر ہو یا سول ڈکیٹیٹر ہر دور میں بلوچستان کے قومی معاملات کو اجاگر کیا ۔

پارٹی کے رہنماؤں و کارکنوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنانے کے باوجود دیوار سے لگانا ممکن نہ ہو سکا کیونکہ پارٹی عوامی سطح پر مضبوط ہے جدید بنیادوں پر استوار کر نے کی سوچ اسی لئے ہے کہ ہم سیاسی شعوری نظریاتی فکر کو مضبوط بناتے ہوئے عوام کو ذہنی شعوری طور پر تیار کریں جس سے عوام بیدار ہوں اور سمجھ سکیں کہ انصافیوں اور محرومیوں کے اسباب کو سمجھ کر باریک بینی سے جائز ہ لے سکیں ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا جلد از جلد تنظیم کاری کے مراحل کو بلوچستان بھر میں مکمل کیا جائے تاکہ پارٹی کے جمہوری ادارے مزید مضبوط ہوں ایک مضبوط سیاسی جماعت ہی بلوچستان کے عوام کے احساس و جذبات کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کر سکتی ہے ۔

بلوچ علاقوں میں نادرا کی رجسٹریشن نہ ہونے کے برابر ہے اس حوالے سے نادرا ارباب و اختیار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ رجسٹریشن کے حوالے سے جو مسائل درپیش ہیں انہیں حل کرے پارٹی بھی قریبی روابط رکھ کر کوشش کریگی کہ رجسٹریشن و شناختی کارڈز کے اجراء کے عمل کو مزید تیز کیا جائے آئینی حوالے سے نادرا حکام اس بات کے پابند ہیں کہ عوام کا بنیادی حق انہیں فراہم کیا جائے ۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کو بلوچستان میں مزید مضبوط بنانے کیلئے تجاویز پیش کرنے کا مقصد یہی تھا کہ عوام کے ساتھ قریبی روابط کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ پارٹی رہنماؤں وکارکنوں کو علم ہو سکے کہ عوام کے بنیادی مسائل کیا ہیں بلوچستان کے عوام آج کسمپرسی اور مختلف سماجی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں حکمران عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔

موجودہ دور میں سماجی و معاشی مسائل میں اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمرانوں نے عوامی مسائل کو نظر انداز کیا کرپشن ، اقرباء پروری پر حکمرانوں کی توجہ مرکوز ہے جس کی وجہ سے آج بلوچستان بالخصوص بلوچ علاقے مختلف مسائل سے دوچار ہیں ۔

احساس محرومی کا عنصر تب ہی جنم لیتا ہے جب حکمران اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کریں – دریں اثناء ملک عبدالرحمان خواجہ خیل کے بھائی ، حاجی غلام حسین بلوچ کے والد اور ڈاکٹر عبدالمصد میروانی کی والدہ ، غفور مینگل کی بھابی کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی –