|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2017

کوئٹہ : جمیعت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی آفسر مولانا خلیل احمد مخلص ،سینئر مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی مرکزی جنرل سیکر ٹری مولانا محمود الحسن قاسمی مرکزی سیکرٹی اطلاعات سید حاجی عبد الستار چشتی و دیگر نے کہا اداروں کے ساتھ محاز آرائی نیک شگون نہیں اداروں سے ٹکراؤ جمہوریت کے خلاف خطرناک کھیل کھیلی جارہی ہے ملک اس وقت ایک نازک مرحلے سے گزر رہا ہے ۔

اداروں سے ٹکراو کی بجائے ملک کے خلاف گھناونی سازش کا مقابلہ کرنا ہوگا آئین اور عدلیہ کی بالادستی جمہوریت اور ملک کے استحکام کیلئے ناگز یر ہوچکے ہیں اداروں کو اپنے شخصی خواہشا ت کے تابع بنانے کیلئے حکمران طبقہ تنقید کی محاز کھول رہے ہیں ۔

اگر حکمران واقعی ملک میں عدل وا نصاف کا نظام لانا چاہتے ہیں تو انگریز کے اس فرسودہ نظام کی بجائے ملک میں قرآن و سنت کے عادلانہ نظام رائج کیا جائے جو پوری انسانیت کی حقوق کی تحفظ کی ضامن ہے جس میں امیر غریب کیلئے یکساء نظام ہے ۔

انہوں نے کہا آئینی اداروں کی ٹکراو سے ہمیشہ امرانہ قوتوں کو راستہ مل چکا ہے ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے سیاسی جماعتوں کی زمہ داری ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی اور پارلیمنٹ کی طاقتور بننے کے لیے بنیادی نکات پر متحد ہوجائے اور غیر جمہوری قوتوں کا راستہ ہمیشہ کیلئے روکا جائے ۔

انہوں نے کہا سیاسی جماعتوں کی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے ،الزام تراشیاں کی وجہ سے جمہوری نظام کمزور ہورہی ہے قومی معاملات اتفاق رائے سے حل ہوتے تو آج ملک ان بحرانوں کا سامنا نہ کرتا ۔

انہوں نے کہا حلقہ بندیوں پر جس طرح سیاسی جماعتیں متفق ہوئے تو فاٹا کی انضمام اور ایف سی آر کے خاتمے پر تمام جماعتیں متحد ہوکر موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دے فاٹا کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پر تاخیر ی حربے سے شاید ان کو مزید محکوم بنانا ہے