|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2017

کوئٹہ: داخلہ ، ترقی و منصوبہ بندی اور اصلاحات کے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے حزب اختلاف کی جماعتوں اور طاہر القادری کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتہ کو ہونیوالی کل جماعتی کانفرنس کو دھرنے اور انتشار کی بجائے قومی وحدت اور یکجہتی کا ذریعہ بنایا جائے۔ 

پاکستان میں انتشار پھیلانے کا ایجنڈا بھارت کا ہے، ہمسائیہ ملک کی سرزمین استعمال کرکے بھارت سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے کروڑوں ڈالر خرچ کررہا ہے۔ ہم نے پیپلزپارٹی کی طرح این آر او نہیں کیا، ہمارا این آر او قومی احیا کا ہے ، ہم نے قومی معیشت، توانائی اور سیکورٹی کو بحال کیا۔ 

پارلیمان کے مدت پوری کرنے سے دنیا میں پاکستان کا قد اونچا ہوگا۔ وہ کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن میں بلوچستان کے ایگزیکٹیو پاسپورٹ دفتر کے افتتاح کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔ 

ان کے ہمراہ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی، محکمہ داخلہ، ضلعی انتظامیہ،نادرا اور پاسپورٹ دفتر کے افسران بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیرداخلہ ، ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے بلوچستان میں پہلے ایگزیکٹیو پاسپورٹ دفتر کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کوشش کررہی ہے کہ بلوچستان میں ہر سطح پر سہولتیں فراہم کریں تاکہ بلوچستان ترقی کے عمل میں شانہ بشانہ چلے اور ماضی کی ترقی کی کمی کو دور کیا جاسکے۔ 

وزیراعظم میاں نواز شریف 2013ء میں جب اقتدار میں آئے تو مسلم لیگ کی حکومت نے ترقی کی ایجنڈے کو اپنایا اور ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کا کام کیا۔ ہم نے معیشت کو مضبوط کیا کیونکہ آج کا دور سیاسی جھگڑوں کا نہیں بلکہ معیشت کا دور ہے۔ آج کے دور میں مختلف ممالک کے درمیان معیشت پر جھگڑے ہورہے ہیں۔ 

جس ملک کی معیشت مضبوط نہیں ہوگی تو پوری دنیا کا اسلحہ بھی اس کو مضبوط نہیں کرسکتا اور اگر معیشت مضبوط ہوگی تو کوئی اس ملک کو میلی نگاہ سے نہیں دیکھ سکے گا۔ پاکستان میں ہمارا فرض ہے کہ معیشت کی مضبوطی کیلئے اتفاق اور بھائی چارے کے ساتھ جمہوری عمل کو مضبوط کریں۔ 

سیاسی استحکام ملک کی معیشت کیلئے آکسیجن کی طرح ضروری ہے۔ آج کل دھرنوں کا دور اور خلفشار کا دور نہیں۔ آج کا دور محنت ،پیداوار، جدت اور مقابلے کا ہے۔ اندر کی خانہ جنگی اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنا ملکوں کو نیچے ڈبو دیتا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ پوری قوم پاکستان کو درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے منفی سیاست کو مسترد اور ترقی کی سیاست کو مضبوط کرے گی۔ 

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وہ اپوزیشن اور طاہر القادری کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ تیس دسمبر کو ہونے والی آل پارٹیز (اے پی سی)کانفرنس کو دھرنے اور انتشار کی بجائے قومی وحدت اور یکجہتی کی اے پی سی بنائے۔ ایسی اے پی سی جس میں ہم سب پاکستان کو دھمکیاں دینے والوں اور پوری دنیا کو پیغام دیں کہ ہم پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہیں۔ امریکی صدر اور نائب صدر پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔قوم کو اتحاد اور یکجہتی سے جواب دینا ہوگا۔ 

پاکستان کے دشمن اس ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہین اور دھرنے چاہتے ہیں۔ دھرنا پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے کو کامیاب کرنے کا نام ہے، پاکستان کو مضبوط کرنے کیلئے ہم نے ہر قیمت پر استحکام لانا ہیاور اس کیلئے کام کرنا ہے۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت کو این آر او نہیں کرنے دینگے، ہم نے کبھی وہ این آر نہیں کیا جو پیپلز پارٹی نے کیا۔ 

ہمارا این آر او نیشنل ری وائیول آرڈر یعنی قوم کے احیار کا آرڈر ہے۔ہم نے قوم کی معیشت، توانائی اور سیکورٹی کو بحال کیا ہے۔2013 میں اس ملک میں توانائی بحران کا اتنار شدید تھا کہ لوگ لالٹین جلانے پر مجبور تھے۔ دہشتگردی کا راج تھا۔ بلوچستان اور کراچی میں خاص طور پر ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہوتی تھیں، شاہراہیں غیر محفوظ تھیں۔ 

دہشتگردی بھر پور زرو کے ساتھ لوگوں کو اجیرن کررہی تھی۔ آج چار سال کے بعد بلوچستان کے اندر سے اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کی کی آوازیں سنائی نہیں دے رہیں۔ لوگ راتوں کو بھی سڑکوں اور شاہراہوں پر سفر کرتے ہیں۔ 

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ حالیہ چرچ کا واقعہ اور چند ایک دوسرے واقعات ہوئے ہیں یہ وہ واقعات ہیں جو سرحد پار سے دراندازی کے ذریعے کئے جاتے ہیں چونکہ ہمارا ہمسائیہ بھارت ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کرکے سی پیک کو ناکام بنانا چاہتا ہے۔ ان کا جاسوس کلبھوشن بھی پکڑا گیا جس نے اعتراف کیا کہ کہ بھارت سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے اور انتشار پھیلانے کیلئے کروڑوں ڈالر استعمال کررہا ہے۔ 

اگررہماری سیاسی جماعتیں بھی دھرنے کے ذریعے انتشار پھیلانا چاہتی ہیں تو انہیں سوچنا چاہیے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے جس پر وہ چل رہے ہیں۔ آج اس ملک کو انتشار کی نہیں اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے۔

پانچ مہینے بعد پرلیمان کی مدت پوری ہوگی اور پھر ہم دوسرا سنگ میل پاکستان کی تاریخ میں عبور کرینگے کہ ملکی تاریخ میں دوسری بار پارلیمنٹ مدت پوری کرکے فطری طریقے سے نئے انتخابات کے ذریعے حکومت کا چناؤ کرے گی۔ اس سے پاکستان کا قد دنیا میں بہت اونچا ہوگا کہ پاکستان مستحکم جمہوری ملک بن گیا ہے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ بین الاقوامی نوعیت کا معاملہ ہے۔پاکستان نے کلبھوشن یادو کی اہلخانہ سے ملاقات کراکر اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا تاکہ ہم دنیا میں بھارت کا پروپیگنڈہ کا توڑ کریں لیکن بھارت نے اپنی سوچ کا مظاہرہ لائن آف کنٹرول پر اسی روز خلاف ورزی کرکے کیا ہے۔ 

پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور اعلیٰ انسانی اقدار پر یقین بھی رکھتا ہے لیکن ہمارا ہائی مورال گراؤنڈ کسی بھی ہماری کمزوری نہیں ہے اور پاکستان کے دشمن اور پاکستان کے عوام کے خون سے ہاتھ رنگنے والوں کیلئے قانون میں کسی نرمی کی گنجائش نہیں ہے۔ 

وفاقی وزیر داخلہ ترقی و منصوبہ بندی نے اپنے دورے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ دو روزہ دورے میں بلوچستان کے اندر چار یونیورسٹی کیمپسز کا افتتاح کرینگے۔ خضدار، نوشکی اور پشین میں وومن یونیورسٹی کے کیمپسز اور وڈھ میں میرین یونیورسٹی کے کیمپس کا افتتاح ہوگا۔

اس سے پہلے گوادر کے اندر یونیورسٹی کیمپس کھولا جاچکا ہے۔ ہم مزید بھی کیمپس کھول رہے ہیں کیونکہ ہمارا وڑن ہے کہ اس ملک کو ترقی دینے کیلئے نوجوانوں کو دہلیز پر اعلیٰ تعلیم کی سہولت دیں۔ مستقبل تعلیم کا ہے اور ہنر مند افرادی قوت کی بہت ضرورت ہوگی۔ بلوچستان کی ترقی کا دارو مدار یہاں کے نوجوانوں پر ہے اس لئے ہم ہم نے صوبے کی یونیورسٹیوں کیلئے ریکارڈ بجٹ مختص کیا ہے۔ 

بلوچستان یونیورسٹی، بیوٹمز اور دیگر ادارو کو خطیر گرانٹس دے رہے ہیں۔ اسی طرح خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کو اپ گریڈ کیا جارہا تاکہ انجینئرز پیدا ہوں اور وہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔گوادر یونیورسٹی میں میڈیکل کالج بھی قائم کیا جائیگا تاکہ بلوچستان صحت کے شعبے میں بہتری کی جانب جائے۔ یہ اس حکومت عملی کا حصہ ہے جو بلوچستان کی ترقی کلئے حکومت نے بنائی ہے۔ ہم انفراسٹرکچر بنارہے ہیں۔ 

ہم نے بلوچستان میں ایک ہزار کلومیٹر کی سڑکیں بنائی ہیں تاکہ بلوچستان کا ملک اور آپس میں رابطہ جوڑے۔ رابطہ ترقی کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ گوادر تا کوئٹہ سڑک ستر سال بعد بنی ہے۔ خضدار رتو ڈیرو سڑک منصوبہ مردہ خانے میں پڑا تھا وہ ہم نے مکمل کیا۔ 

اسی طرح کئی عشروں سے دفن شدہ کچھی کینال منصوبے کو اربوں روپے لگا کر مکمل کرلیا گیا ہے۔ اب ڈیرہ بگٹی کا وہ علاقہ جہاں سے سوئی گیس نکلتی تھی اور جس نے پوری ملک کو توانائی دی لیکن خود ڈیرہ بگٹی اور سوئی بنجر زمین تھی۔ ہم نے دریا کا رخ مڑ کر 72ہزار ایکڑ زمین کیلئے پانی پہنچادیا ہے۔ یہ ایک نئے انقلاب کا آغاز ہے۔

سڑکیں بنیں گی تو معدنیات کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔ بلوچستان کے اندر معدنیات کاخزانہ ہے سڑکیں بنائے بغیر یہ بروئے کار نہیں لایا جاسکتا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزیدکہا کہ ہم نے بلوچستان میں 40 کے قریب ڈیمز کے پراجیکٹ وفاقی پی ایس ڈی پی میں منظور کئے ہیں۔ 

ڈیمز کے منصوبے اور کسی بھی صوبے کو نہیں دیئے گئے کیونکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد یہ صوبائی معاملہ بن گیا ہے۔ لیکن بلوچستان چونکہ ترقی پذیر علاقہ ہے اس لئے ہماری کوشش ہے کہ اس صوبے کو فنڈز فراہم کریں۔ ڈیمز کے منصوبے مکمل ہونے سے بلوچستان کے زرعات اور پانی کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ 

کوئٹہ واٹر پراجیکٹ مانگی ڈیم کیلئے وفاقی حکومت پچاس فیصد فنڈز فراہم کررہی ہے۔ اس منصوبے سے سے کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ حل کیا جاسکے گا۔ بلوچستان میں خشک کاریزوں کی بحالی کیلئے ریسرچ پراجیکٹ شروع کررہے ہیں۔ 

مزید اس بات کو دیکھا جارہا ہے کہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح کو کیسے محفوظ کیا جاسکتا ہے تاکہ مستقبل میں پانی کا مسئلہ بلوچستان کی ترقی میں حائل نہ ہو۔۔وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ نے کہا کہ جو لوگ سی پیک کے خلاف پراپیگنڈہ کررہے تھے ،عملی اقدامات نے ثابت کردیا کہ ایسے پراپیگنڈہ لوگوں کو گمراہ کرنے کیلے کئے جاتے ہیں۔ سی پیک پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے جس کے نتائج نکلنا شروع ہوگئے ہیں۔

سی پیک میں 80فیصد سرمایہ کاری توانائی کے شعبے کیلئے مختص تھی کیونکہ توانائی کے بغیر جدید معیشت نہں بڑھ سکتی۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ توانائی بن چکا تھا اس شعبے میں گزشتہ پندرہ سالوں میں ایک ڈالر کی سرمایہ کار نہیں کی گئی۔ 

آج بجلی کے کامیاب منصوبے سی پیک کی مرہون منت ہے۔ سی پیک میں طویل مدتی منصوبے پر بھی اتفاق ہوگیا ہے اور اس کا ہم نے اعلان کردیا ہے۔ اب سی پیک کا دائرہ کار 2030 تک ہوگا۔ اس سے نہ صرف پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی بلکہ اس طویل مدتی منصوبے میں یہ بھی لکھا گیا کہ پورے خطے میں جامع ترقی ہوگی۔

دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلوچستان کے قائدین کے ساتھ ملکر بلوچستان کے مسائل کا حل چاہتے ہیں،جہاں جمہوریت مضبوط ہو گی وہاں ہر مسلے کا حل موجود ہو گا جمہوریت میں ملک کبھی کمزور نہیں ہوا ،ہم سب ملکر معاملات و مسائل کا حل بات چیت سے تلاش کریں ،ناراض تو ہم بھی ہیں کہ ہمارے وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا گیا ۔

اس کے باوجود ہم جمہوریت کو مضبوط کرنے کی جدو جہد کر رہے ہیں گوادر کے حوالے سے سنگاپور سے جو معاہدہ کیا گیا تھا وہی معاہدہ چین سے بھی کیا گیا جس میں کوئی تبدیلی نہیں کی، ہمیں مذہب ،نسل اور زبان کی تعصب سے نکل کر آگے سوچنا ہو گا ،مسلم لیگ ملک کے تمام اکائیوں کو یکساں ترقی دینے کا خواہاں ہیں دشمن پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ۔

ہمیں حکمت عملی اور تدبر سے حالات کا مقابلہ کرنا ہو گا بلوچ نوجوان تعلیم کی حصول پر توجہ دیں قلم اور کتاب کو اپنائیں کوئی طاقت ان کی حقوق کو ہڑپ نہیں کر سکتی یونیورسٹی کے لئے سردار اختر مینگل نے زمین دے کر ایک مثال قائم کر دی ان خیالات کا اظہار انہوں نے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنس وڈھ کیمپس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

تقریب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل ،وائس چانسلر لسبیلہ یونیورسٹی ڈاکٹر دوست محمد بلوچ ،سابق رکن قومی اسمبلی میر عبدالرؤف مینگل ،یونیورسٹی کے طالبہ نگار بلوچ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

قبل ازیں خضدار پہنچنے پر وفاقی وزیر کا ائیر پورٹ پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء و ڈسٹرکٹ چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل خضدار آغا شکیل احمددرانی کی قیادت میں مسلم لیگ کے کارکنان نے وفاقی وزیر کا استقبال کیا اور انہیں جلوس کی شکل میں سرکٹ ہاوس خضدار پہنچایا گیا ۔

وفاقی وزیر نے خضدار میں سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خضدار کیمپس کا افتتاح کیا اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر رخسانہ جبین اور ڈائریکٹر عطاء اللہ سمالانی نے وفاقی وزیر کو یونیورسٹی کیمپس کے متعلق بریفنگ دئیے وفاقی وزیر نے طالبات کو لیکچر دینے کے علاوہ ان کے مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کا یقین دھانی کروادی ممبر قومی اسمبلی مولانا قمر الدین سمیت وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار بر گیڈیئر محمد امین ،ڈپٹی کمشنر خضدار مجیب الرحمان قمبرانی ، کمانڈنٹ قلات اسکاؤٹس کرنل ارشد محمود اعوان سمیت اعلی سول حکام بھی موجود تھے ۔

خضدار اور وڈھ میں منعقدہ تقریبات سے وفاقی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو بلوچستان کے محرمیوں کا احساس ہے ہمیں یہ بھی احساس ہے کہ سوئی سے نکلنے والی گیس سے یہاں کے لوگ محروم ہیں ۔

نا انصافیاں ہوئی ہیں مگر ان نا انصافیوں کو ختم کرنا ہی مسلم لیگ کا ایجنڈہ ہے ہم بلوچستان کے تمام نمائندہ جماعتوں کے قائدین کے ساتھ ملکر بلوچستان کے مسائل کا حل چاہتے ہیں ۔

لیکن ان تمام مسائل کا حل جمہوریت اور جمہوری نظام کو مضبوط کرنے میں ہیں اگر ہم جمہوری نظام کو مضبوط نہیں کرئینگے تو نہ بلوچستان کے مسائل حل ہونگے اور نہ ہی ملک کے باقی معاملات ایوب خاں کے دور میں ملک میں حقیقی جمہوریت نہیں تھی جس کا خمیازہ ملک کو دو لخت کر کے بھگتنا پڑا۔

اس لئے وفاقی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ مسائل کا حل مزاکرات اور باہمی گفت شنید کے زریعے حل کئے جائیں جہاں تک ناراضگی کا تعلق ہے تو ہم بھی ناراض ہیں کہ ہمارے منتخب وزیر اعظم کو گھر بیج دیا گیا مگر ہم پھر بھی تمام قربانیاں جمہوریت کو مضبو ط کرنے کے لئے دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کے حوالے سے میڈیا اور سوشل میڈیا کے زریعے غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں حقیقت میں ایسا کچھ نہیں اس میں بلوچستان کو اولیت حاصل ہیں اور جو معاہدہ آج سے چالیس سال پہلے سنگاپور کے ساتھ کیا گیا تھا اسی معاہدہ کو چین کے ساتھ کیا گیا ہے ۔

پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم ملک کے تمام اکائیوں کو یکساں ترقی دینا چاہتے ہیں اور اس کے لئے عملی اقدام کئے گئے ہیں بلوچ نوجوان حصول علم پر توجہ دیں ہم تعلیمی ادارے دینے کو تیار ہیں ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ذرائع مواصلات اکیس منصوبوں پر چار سو پچاس ارب روپے خرچ کیئے جا رہے ہیں جب کہ اعلی تعلیم یونیورسٹیوں کی اکیس پراجیکٹ پر ساڑھے اکیس ارب روپے خرچ کر رہے ہیں علاوہ ازیں خضدار انجنئرنگ یونیورسٹی کو اسی کروڑ روپے دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا وژن ہے کہ ملک کے چاروں صوبوں کو یکساں ترقی دینی ہے اور تعلیم صحت اور مواصلات کے شعبے کو اولیت دینی ہے