|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2017

کوئٹہ: ٹریفک سارجنٹ کو گاڑی سے کچلنے کے مقدمے میں رکن بلوچستان اسمبلی عبدالمجید اچکزئی کو ضمانت مل گئی۔ چھ مہینے بعد آج صبح جیل سے رہائی متوقع ہے۔

انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے جج داؤد خان ناصر نے درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایم پی اے مجید اچکزئی کو پانچ لاکھ روپے مچلکوں کے عیوض رہا کرنے کا حکم دیا۔پشتونخوامیپ کے رہنماء بلوچستان اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبدالمجید اچکزئی نے بیس جون کوئٹہ کے زرغون روڈ پر ٹریفک پولیس کے سارجنٹ عطاء اللہ کو کچل کر ہلاک کردیا تھا۔ 

سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر انہیں چار روز بعد گھر سے گرفتار کرکے انسداد دہشتگردی ایکٹ، قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ بعد ازاں ان کے خلاف گاڑی ٹمپرنگ کا مقدمہ بھی بنایا گیا۔ جبکہ قتل اور اغواء کے دو پرانے مقدمات میں بھی ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔ 

گاڑی ٹمپرنگ اور اغواء کے مقدمے میں عدالت مجید اچکزئی کو بری کرچکی ہے۔ جبکہ قتل کے مقدمے میں بھی ان کی ضمانت ہوچکی ہے۔ گاڑی سے ٹریفک سارجنٹ کو کچلنے کے آخری مقدمے میں بھی ضمانت ہونے پر مجید اچکزئی کی جیل سے چھ ماہ بعد جمعہ کی صبح رہائی متوقع ہے۔ 

جمعرات کو عدالتی وقت تک مچلکے جمع نہ کرائے جانے کی وجہ سے مجید اچکزئی کی رہائی نہ ہوسکی جس کے باعث ان کے استقبال کیلئے عدالت اور جیل آنے والے سینکڑوں حامیوں اور پارٹی کارکنوں کو مایوس ہوکر جانا پڑا۔ 

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ٹریفک سارجنٹ کو گاڑی سے کچلنے کے اس مقدمے میں دو گواہان کے بیانات قلمبند کرکے کیس کی مزید سماعت آٹھ جنوری تک ملتوی کردی گئی جبکہ 1992ء میں ایک شخص کے قتل کے مقدمے کی سماعت ایڈہاک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سعادت اللہ خان کی عدالت میں ہوئی جس میں مدعیان اور گواہان پیش نہ ہوسکے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8فروری تک ملتوی کردی۔