|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2017

کوئٹہ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ باقی صوبوں میں امن وامان کی صورتحال میں کسی حد تک بہتری آگئی ہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں کوئی بہتری نہیں آئی، بلوچستان میں حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی ،دہشت گرد جب اور جہاں چاہے حملہ کر دیتے ہیں۔

اگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتی تو دستبردار ہوجائے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ کے زرغون روڈ پر واقع خودکش حملے سے متاثرہ میتھوڈیسٹ چرچ کے دورے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 

اس موقع پر ان کے ہمراہ سباق صوبائی وزیر مولانا عبدالباری آغا، مولانا ولی محمد ترابی سمیت جمعیت علمائے اسلام کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ چند دن پہلے یہاں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا جس میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ بہت سے زخمی ہوئے۔ ہم نے اس واقعہ کی اسی وقت بھی مذمت کی تھی۔ 

ایسے واقعات ملک بھر میں وقتا فوقتا ہورہے تھے مگر کسی حد تک کراچی، لاہور اور پشاور میں سیکورٹی اداروں اور صوبائی حکومتوں نے امن قائم کیا ہے۔ بد قسمتی سے بلوچستان میں آئے روز ہماری پولیس ، ایف سی ، لیویز اہلکاروں، عوام اور عبادتگاہیں دہشتگردی کا نشانہ بنارہی ہیں۔ حکومتی بیان صرف حوصلہ افزائی تک ہوتا ہے۔ 

جس دن حکومت کی جانب سے بیان آتا ہے کہ ہم نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے، دہشتگردوں کو شکست دے دی ہے اور ہم ان کا پیچھا کرینگے۔ اس طرح کے بیانات کے دوسرے دن ہی پہلے سے بھی بڑا واقعہ ہوجاتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومتی رٹ کہیں نہیں ہے۔ دہشتگرد جب اور چاہے چاہے حملہ کرسکتے ہیں۔ 

کیا صوبائی حکومت صرف فاتحہ خوانی کیلئے ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیکورٹی اداروں سے جواب طلبی کرے کہ ایسے واقعات کیوں ہورہے ہیں۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ میں نے یہ مسئلہ سینیٹ میں بھی اٹھایا تھا اور جب پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سینیٹ کی ہول کمیٹی کے اجلاس میں آئے تھے ۔

ان سے پوچھا کہ سی پیک سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا،کیا یہ واقعات سی پیک کی وجہ سے تو نہیں ہورہے اور اگر سی پیک کی وجہ سے ہورہے تو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس چیلنج کو قبول کریں اور اس سے نمٹیں۔ اگر حکومت میں یہ صلاحیت نہیں تو پھر دستبردار ہوجائے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ 

ہمارے فورسز کے سات ہزار جوان اور پینسٹھ ہزار عام لوگ دہشتگردی میں شہید ہوئے۔ باقی صوبوں میں کسی حد تک امن آگیا ہے مگر بلوچستان میں تاحال امن قائم نہیں ہوسکا ہے۔ ہم نہیں سمجھتے کہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری کررہی ہے۔ حکومت اس طرح کے واقعات پر قابو پائے اگر نہیں پاسکتے تو تسلیم کریں کہ ان میں یہ صلاحت ہی نہیں ہے۔ 

ریاست اور ریاستی اداروں ، وفاقی وزیرداخلہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ صرف بیان بازی سے دہشتگردی اور امن وامان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ مسیحی برادری محب وطن پاکستانی ہیں۔ ان کی جان و مال اور آبرو کی حفاظت ہم سب اور حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔ 

ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم وفاق میں حکومت کا حصہ ضرور ہے کہ مگر ہم ان کے سامنے بھی فاٹا کی طرح امن وامان کے مسئلے پر واضح موقف اپنا یاہے ۔

اس سے قبل انہوں نے متاثرہ چرچ کا معائنہ کیا اور مسیحی برادری کے افراد سے دہشتگردی کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں مسیحی برادری کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔