|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2018

کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اﷲ بازئی نے کہاہے کہ ہم جمہوریت کو کسی کی خواہش پر نہیں چلنے دیں گے وزیراعلیٰ بلوچستان کو 40سے زائد اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہے ۔

ق لیگ کے دو اراکین ملک سے باہر ہیں ان سے بھی رابطہ ہے تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، ن لیگ کے جو راکین تحریک لے کر آئے ہیں انہیں شوکازنوٹس دے کر ڈی سیٹ کیاجائے گا ۔

1997/98ء میں قوم پرست اپنی ہی حکومت کے خلاف تحریک لائے ہم نے ان کی حکومت کی حمایت کی تھی لیکن افسوس کہ آج وہ بھی تحریک عدم اعتماد کا حصہ بن گئے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شب کوئٹہ پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر سیدال خان ناصر، سیف الرحمان زہری، ڈپٹی میئر کوئٹہ یونس بلوچ ملک خدابخش لانگو، علاؤ الدین کاکڑ اور ملک ظاہر کاکڑ بھی موجود تھے۔

نصیب اﷲ بازئی نے کہاکہ ملک میں جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی کشمکش عروج پر ہے وزیراعلی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک اگر چہ جمہوری عمل ہے لیکن یہ جس مقصد کیلئے کی جارہی ہیں۔

اسکے درپردہ مقاصد جمہوریت اور سیاسی نظام کو ڈی ریل کرنا ہے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی ذمہ داری بنتی ہیں کہ اپنی صوبائی پارٹیوں اور اراکین کو جمہوریت دشمن عمل کا حصہ نہ بننے دیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی صورت جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دینگے بلوچستان کی ترقی کو روکنے کیلئے بڑی سازش ہورہی ہیں جسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے پارٹی ڈسپلن کیخلاف ورزی کرنیو الے اراکین کیخلاف آئین کے مطابق کاروائی ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ خود گلے کرتے پھر رہے ہیں کہ بلوچستان کیساتھ زیادتیاں ہورہی ہیں مگر پھر بھی وہ پس پردہ قوتوں کے آلہ کار بن گئے ہیں کسی کی خواہش پر منتخب حکومت یا وزیراعلی کو نہیں ہٹایا جائیگا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چودہ ،نیشنل پارٹی کے دس اور مسلم لیگ (ن)کے بائیس اراکین ہمارے ساتھ ہیں ایک یا دو لوگ ایسے ہیں جو پارٹی سے منحرف ہوکر تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دے رہے ہیں ۔

ہماری اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی گئی ہے لیکن انکے بھی ایک یا دو لوگ ملک سے باہر ہے جن سے ہم رابطے میں ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) میں اس وقت کوئی بھی وزیراعلی کا امید وار نہیں ہے جن لوگوں کے بارے میں اخبارات میں خبریں شائع ہوئی ہے۔

انہوں نے بھی وزیراعلی سے ملاقات کی ہے جو دو لوگ سازشی عناصر بنے ہوئے ہیں وہ ناکامی کا شکار ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ ساڑھے چار سال تک جمہوریت کے چیمپئن بننے والے آج دوسروں کے اشار ے پر چل رہے ہیں ۔

مرکزی قیادت بھی مختلف جماعتوں کے سربراہوں اور اراکین صوبائی اسمبلی کیساتھ رابطے میں ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم جلد اس مسئلے پر خوش اصلوبی سے قابو پالینگے ۔

وزیراعلی کے استعفے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلی کا استعفی سال کا سب سے بڑا مذاق ہوگا اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر میر حاصل بزنجو کا وزیراعلی کی حمایت کا اعلان کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔