|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2018

امریکہ کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کے بعد پاکستان کا پہلا بڑا فیصلہ سامنے آگیا۔وفاقی حکومت کا پاکستان میں قانونی اور غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کوواپسی کیلئے ایک ماہ کا الٹی میٹم دیدیاگیا۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت نے افغان مہاجرین کی انخلاء کیلئے کمر کس لی ۔

وزیراعظم کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملکی معیشت پر بوجھ بننے والے بن بلائے مہمانوں کو ایک ماہ کے اندر ملک سے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیاگیا ۔ وفاقی حکومت اقوام متحدہ اور یو این ایچ سی آر سے افغان مہاجرین کے انخلاء کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرے گی۔

اس وقت پاکستان میں30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین مقیم ہیں جن پر سالانہ اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں ۔افغان مہاجرین کی اکثریت نے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں غیر قانونی طور پر سکونت اختیار کر رکھی ہے جس سے دونوں صوبے زیادہ متاثر ہیں ،افغان مہاجرین کی فوری واپسی کیلئے کے پی کے اور بلوچستان حکومت وفاق کے اجازت نامے کے منتظر ہیں۔

اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے سیکورٹی فورسز سے معاونت بھی لے گی۔ افغان مہاجرین کی پاکستان میں آمد سوویت یونین جنگ کے دوران ہوئی، افغان باشندوں کو پاکستان نے پناہ دی کیونکہ افغانستان کے حالات شورش زدہ تھے ۔مگر پاکستان کی تمام ترنیک نیتی کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے اب امداد کا طعنہ دیاجارہا ہے ، اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو پاکستان افغان مہاجرین پر ان کے لیے ملنے والی امداد سے کئی گنا زیادہ خرچ کرچکا ہے ۔

دوسری جانب بہت سے افغان مہاجرین نے غیر قانونی راستہ اپناتے ہوئے پاکستانی دستاویزات بنائے اور یہاں کے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ سیاسی ومعاشی طور پر اثر انداز ہوئے۔ دوسری جانب جب ہم دنیا کے قوانین کو دیکھتے ہیں جو مہاجرین کیلئے بنائے گئے تووہاں مہاجرین کی تمام ترنقل وحرکت پر سخت پابندی ہے۔

مگر یہاں پاکستان میں ان کے ساتھ انتہائی اپنائیت والا معاملہ اپنایا گیا، انہیں ہر حوالے سے کھلی چھوٹ دی گئی جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان مہاجرین نے ہر قسم کی پاکستانی دستاویزات غیر قانونی طورپر حاصل کیں اور شہروں کے اندراندر بڑی بڑی جائیدادیں بنائیں مگر ان تمام تر خیرسگالی کے باوجود ہر معاملے میں پاکستان کو ہی مورد الزام ٹھہرایا گیا۔

خطے میں پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترین برادرانہ تجارتی اورسفارتی تعلقات کو استوار رکھناپاکستان کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے مگر حالیہ یک طرفہ من گھرٹ الزامات نے یہ ثابت کردیا کہ پاکستان کی تمام تر قربانیوں کو کسی صورت تسلیم نہیں کرنا بلکہ اسے مزید غیروں کی جنگ کی طرف دھکیلنا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان قومی سلامتی وبقاء کیلئے اپنے مفادات کو اولین ترجیحات میں رکھتے ہوئے اہم فیصلے کرے تاکہ آنے والے چیلنجز کا بھرپور طریقے سے مقا بلہ کیاجاسکے۔

افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی پاکستان کے مفادات میں شامل ہے کیونکہ اب پاکستان مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا اور اب تک جو کچھ کیاگیا اس کے صلے میں جو رویہ گزشتہ دہائیوں سے اپنائی جارہی ہے اور جس طرح سے پاکستان میں بدامنی، انتشار جیسی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی وہ سبق سیکھنے کے لیے کافی ہے ۔

افغان مہاجرین کی واپسی سے پاکستانی معیشت سمیت سماجی ڈھانچے میں بہترتبدیلی رونما ہوسکتی ہے ۔ اور یہ تو طے ہے کہ مہاجرین کو ایک نہ ایک دن اپنے وطن ضرور جانا واپس جانا ہے تو کیوں نہ انہیں ابھی باعزت طور پر واپس بھیجا جائے۔

مہاجرین کو بھی اب تسلیم کرلینا ہی چائیے کہ ان کا وطن افغانستان ہے پاکستان نہیں، اور ان کے لیے ان کا بہترین گھر افغانستان ہی ہے۔ لہذا یہ ضروری نہیں کہ حکومت پاکستان کسی کاروائی کے ذریعے انہیں نکالے جس سے تلخیوں میں اضافہ ہو، مہاجرین کو یہ فیصلہ اب خود لینا چائیے کہ انہیں جانا ہے اور ہر حال میں جانا ہے لہذا اب خدا حافظ۔