|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ بلوچستان حکومت دہشت گردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں لگتی۔

 سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس دوست محمد خان نے کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت دہشت گردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں لگتی، قانون سازوں کو آئین بھی پڑھا دیں، شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ہائی کورٹ نے 2012 میں فرانزک لیب کے قیام کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک جج نے سانحہ کوئٹہ کے ملزمان کو ٹریس کیا، ہر سانحہ پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ جج فراہم نہیں کر سکتی، تحقیقات پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے، فرانزک لیب کیلئے مختص کروڑوں روپے ہضم ہوگئے۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ کمیشن سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونا بھی جرم ہے، سترہ سال سے دھماکے ہو رہے ہیں، صوبائی حکومت سوئی رہی، ہر بجٹ میں پانچ ملین بھی لگاتے تو فرانزک لیب تیار ہوچکی ہوتی۔

اس موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہ آپ کو تو رپورٹ پڑھنا بھی نہیں آرہی اس پر عملدرآمد کیا ہوگا۔