|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

دمشق: شام کے شہر ادلب میں یکے بعد دیگرے بم دھماکوں اور بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 58 افراد ہلاک ہوگئے۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق باغیوں کے زیرِ اثر علاقے میں جنگجوؤں کے کمپاؤنڈ کے قریب پارکنگ میں کھڑی ایک گاڑی میں اس وقت زور دار دھماکا ہوا جب شہریوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی، کار بم دھماکے کے بعد مزید دھماکوں سے علاقہ گونج اٹھا اور یکے بعد دیگرے بم دھماکوں میں 34 افراد ہلاک ہوگئے جن میں 11 خواتین اور 8 بچے بھی شامل ہیں۔ اب تک اس خونریز کارروائی کی کسی تنظیم یا گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

دوسری جانب ادلب کے مختلف علاقوں اور قصبوں میں حکومتی و روسی اتحاد افواج نے گنجان آبادی والے علاقوں پر وحشیانہ بمباری کی اور فضائی حملوں کا یہ سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رہا۔

بمباری کا نشانہ بننے والے ان رہائشی علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 24 بتائی گئی ہے جب کہ بم دھماکوں اور بمباری کے نتیجے میں مجموعی طور پر 58 افراد لقمہ اجل اور 70 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ دھماکے اور بمباری ایسے وقت میں ہوئی جب شامی حکومتی افواج نے اہم اسٹریٹجک علاقے سنجار کو باغیوں کے قبضے سے چھڑایا ہے جوکہ ادلب کے جنوب مشرق میں جنگجوؤں کا کافی عرصے سے گڑھ تھا۔