|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر غور ، بلوچستان اسمبلی کااجلاس کل منگل کو ہوگا، تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ ق اور ن لیگ کے منحرف ارکان نے اپوزیشن کے دیگر ارکان کے ہمراہ ملکر پیش کیا ہے، اپوزیشن تحریک کی کامیابی کیلئے پرامید ہے ، تاہم وہ اب تک مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل کرنے کی کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکے ۔

سیاسی مبصرین بلوچستان میں جاری سیاسی بحران پر حیران ہے کہ ایسا اچانک کیا ہوا کہ خود حکومت میں شامل لیگی (ن اور ق)نے تحریک عدم اعتماد جمع کی، دونوں فریقین تحریک عدم اعتماد کے اصل وجوہات عوام کو بتانے سے گریزاں ہیں،

منحرف ارکان کی خاموشی تو سمجھ میں آرہی ہے مگر نواب زہری ، پشتونخوامیپ اور نیشنل پارٹی بھی حقیقی صورتحال سے عوام کو آگاہ نہیں کر رہے ہیں۔

مبصرین کے مطابق فریقین کی جانب سے بیان کردہ حقیقی نہیں بلکہ یہ کسی بڑی گیم کا حصہ ہے اور اس کے اثرات ملک بھر میں محسوس کئے جائینگے، دریں اثناء بلوچستان کے ایک اور وزیر نے وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کا ساتھ چھوڑ دیا۔

جعفرمندوخیل نے وزیر ریونیو کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنیوالوں کی تعداد29ہوگئی، تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سیاسی درجہ حرارت میں بدستور بڑھ رہا ہے۔

نو جنوری کو بلوچستان اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونا ہے اس سے قبل آخری راؤنڈ شروع ہوچکا ہے،

مسلم لیگ ق بلوچستان کے صدر صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرجعفر مندوخیل نے ثناء اللہ زہری کی کابینہ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ان کے پاس وزارت مال کا قلمدان ہے۔ جعفرمندوخیل عمرے کے باعث بیرون ملک موجود ہیں۔

ان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جعفرمندوخیل دس جنوری کو کوئٹہ پہنچیں گے اور اس کے بعد گورنر بلوچستان کو وزارت سے تحریری طور پر استعفیٰ پیش کرینگے ۔

65رکنی ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے صرف 33ارکان کی ضرورت ہے۔ باغی گروپ کا دعویٰ ہے کہ انہیں چالیس ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والوں کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک پیش کرنے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت ان کے پاس تحریک کے حق میں 40اراکین اسمبلی موجود ہیں اور یہ تحریک کامیاب ہوگی۔

ترجمان نے مخالفین کی جانب سے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ 40اراکین اسمبلی کے دعوے کر رہے ہیں آج ان کے پاس 20اراکین اسمبلی بھی موجود نہیں ہیں ، کیونکہ اتوار کی شب ہونے والے عشائیہ میں مخالفین اپنے 20اراکین اسمبلی بھی اکٹھے کرنے میں ناکام ہو گئے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف پیش ہونے والے عدم اعتماد کی تحریک بری طرح ناکام ہوگی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرخرو ہونگے۔