|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

کوئٹہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخوامیپ نے ہمیشہ اپنے غیور عوام کے مسائل کو ہر سطح پر اجاگر کرکے اس کے حل کیلئے اقدامات اٹھائیں ہیں ۔

صوبے کے پشتون بلوچ علاقوں کے عوام کا واحد ذریعہ معاش زراعت ہے جو کہ ماضی کے دور حکومتوں میں عدم توجہ اور خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے کے باعث تباہی سے دوچار ہوا اور ہمارے غیور عوام اپنی باغات وفصلات کو ختم کرکے درپدر کی مسافرانہ زندگی گزارنے پر مجبورہوئے 25سال کی طویل خشک سالی اور زیر زمین پانی کی سطح کافی حد تک گرچکی ہے اور سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے اور بندات کی اشد ضرورت ہے ۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پشتونخوامیپ نے مخلوط حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے ہر ضلع میں چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کےئے ہیں مگر حالیہ وفاقی پی ایس ڈی پی سے ضلع قلعہ عبداللہ کیلئے منظور 300چیک ڈیمز جن کی لاگت صرف 3ارب 56کروڑ ہے کو بعض سازشی عناصر نے اسے ایشو بنا کر متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور یہ غلط تاثر دیا گیا کہ اس منصوبے کیلئے صوبائی محکمہ منصوبہ بندی وترقیاتی سے فنڈز جاری ہوئے ہیں جس میں کوئی حقیقت نہیں اور یہ غلط تاثر مکمل دروغ گوہی اور جھوٹ پر مبنی ہے ۔

انہوں نے کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی فیڈرل پی ایس ڈی پی سے بڑے ڈیمز کی تعمیر ہورہے ہیں جو کہ خوش آئند ہیں مگر ان عوامی منصوبوں پر شور مچانے والے دراصل اپنے ماضی کے دور حکومت میں کارکردگی نہ دکھانے پر شرمندگی سے بچنے کیلئے غلط اور منفی پروپیگنڈہ کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت موجودہ دور حکومت میں فیڈرل پی ایس ڈی پی سے مختلف اضلاع میں ڈیمز تعمیر ہورہے ہیں جس میں بسول ڈیم گوادر جس کی لاگت 9ارب 63کروڑ ہے ، شادی کور ڈیم پسنی جس کی لاگت 7ارب 93کروڑ ہے ، گروک ڈیم خاران جس کی لاگت 10ارب 50کروڑ ہے ۔

وندر ڈیم لسبیلہ جس کی لاگت 12ارب 50کروڑ ہے، سوک لیجی ڈیم جھل مگسی جس کی لاگت 1ارب 50کروڑ ہے اور مانگی ڈیم زیارت جس کی لاگت 9ارب روپے ہیں اسی طرح ہنڈرڈ ڈیمز پیکج کی منظوری بھی فیڈرل پی ایس ڈی پی کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مذکور بالا تمام ڈیمز کا سروے اور منظوری فیڈرل گورنمنٹ کے متعلقہ محکموں کے ذریعے ہوئی ہے جس کیلئے فنڈزبھی وہی جاری کرتے ہیں اور ان کی تعمیر کی نگرانی بھی متعلقہ محکمہ آبپاشی خود کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے ہرضلع میں عوامی منصوبوں کی بڑی تعداد میں تعمیر وتکمیل سے دورس نتائج برآمد ہونگے اور اس سے علاقے کے عوام بھرپور استفادہ حاصل کرسکے گے ۔

لہٰذا ان منصوبوں پر حکومت کی کارکردگی پر حوصلہ افزائی اسے سراہنے کے بجائے بلا جواز اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے پرنٹ والیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا پر اپنے کارکنوں کے ذریعے منفی پروپیگنڈوں سے اجتناب کیا جائے کیونکہ یہ پشتون بلوچ مشترکہ صوبے اور یہاں کے عوام کے مفاد میں ہر گز نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم کسی سے بھی رنگ ،نسل ، زبان اور مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتے بلکہ ہم مظلوم کے ساتھی بن کر ہمیشہ اپنے جائز حقوق واختیارات کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے انصاف کے ساتھ ہیں۔

دریں اثناء صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخوامیپ جمہوریت کو کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دیگی صوبائی وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری کے خلاف عدم اعتماد دراصل جمہوریت کے خلاف سازش ہیں کسی کی ذاتی خواہش پر عوامی مینڈیٹ کو نظر انداز کرکے منتخب وزیر اعلیٰ کو گھر نہیں بھیجا جاسکتا ۔

پشتونخوامیپ ان تمام سازشوں کو جمہوری انداز میں ناکام بنا ئیگی کیونکہ ملک کے تمام بحرانوں سے نجات کی پہلی سیڑھی آئینی حکومت، آئین وقانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی اور مسلسل حقیقی جمہوریت کے استحکام اور قوموں کی برابری اور ان کے قومی حقوق واختیارات عملاً تسلیم کرنے میں ہیں۔

لہٰذاپشتونخوامیپ اور مخلوط صوبائی حکومت غیر آئینی طریقوں سے جمہوریت کیخلاف سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے وفاق میں میاں محمد نواز شریف اور صوبے میں صوبائی وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری کے ہمراہ ہیں اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو جمہوری طریقے سے ناکام بنانے کی کی ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہونگے۔