|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی رسہ کشی کی زد میں بیورو کریسی بھی آگئی۔منحرف وزراء اور ارکان اسمبلی کے حلقوں کے ڈپٹی کمشنر اور ضلعی پولیس سربراہان تبدیل کردیئے گئے۔

دو جنوری کو وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائے جانے کے بعد سے بلوچستان میں ایک طرف سیاسی بے یقینی کی صورتحال ہے تو دوسری طرف بیورو کریسی بھی بے چینی کا شکار ہوگئی ہے۔

سیاسی بحران کی زد میں سرکاری آفیسران بھی آگئے۔ منحرف وزراء اور ارکان اسمبلی کے ضلعوں سے تعلق رکھنے والے تیس سے زائد سرکاری آفیسران تبادلے کردیئے گئے۔ نوٹیفکیشنز کے مطابق دو جنوری سے اب تک ڈیرہ بگٹی،چاغی،آواران ،سبی اور جعفرآباد کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز تبدیل کئے جاچکے ہیں۔

چاغی کی تحصیلوں تفتان اور دالبندین کے اسسٹنٹ کمشنرز بھی تبدیل کئے گئے۔ سبی ڈویژن کے کمشنر شہریار تاج کو بھی عہدے سے ہٹادیا گیا۔ سرفرازبگٹی،عبدالقدوس بزنجو اور جان جمالی کے اضلاع ڈیرہ بگٹی ،آواران اور جعفرآباد کے ضلعی پولیس سربراہان بھی عہدے سے ہٹادیئے گئے جنہوں نے چند ماہ قبل ہی عہدے سنبھالے تھے۔ سرکاری آفیسران نے سیاسی بنیادوں پر تقرر و تبادلوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔