|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی میں مرد وخواتین کی تنخواہوں میں بڑا فرق سامنے آنے کے بعد چین میں بی بی سی کی ایڈیٹر کیری گریسی نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا ہے۔

کیری گریسی نے موقف اختیار کیا کہ عوامی نشریاتی ادارے میں مرد اور خواتین کی تنخواہوں میں تفریق کے امور کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لیے موثر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔

30 سالہ کیری گریسی نے اپنی ویب سائٹ پر بیان جاری کیا کہ ‘تنخواہ میں فرق کو مٹانے کے لیے اپنے باس سے جنگ کرتے ہوئے، بطور ایڈیٹر فرائض انجام نہیں دے سکتی’۔

ریڈیو، ٹی وی اور آن لائن سمیت کئی ذرائع ابلاغ میں خدمات فراہم کرنے والے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی جانب سے سال 2017-2016 کی رپورٹ جاری کی گئی، جس میں مرد و خواتین کی تنخواہوں میں نمایاں فرق سامنے آیا۔

رپورٹ میں ملازمین کی الگ الگ کیٹیگریز بنائی گئیں ہیں، سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے 96 ملازمین میں زیادہ تر مرد ملازمین شامل ہیں، جنہوں نے خواتین کی مقابلے 3 گنا سے بھی زائد تنخواہ لی۔

حیران کن طور پر سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے پہلے 8 ملازمین میں ایک بھی خاتون شامل نہیں، تاہم پہلے 10 ملازمین میں ایک خاتون شامل ہے۔

کیری گریسی نے بتایا کہ انہیں پتا چلا کہ بی بی سی کے چار بین الااقوامی ایڈیٹرز میں دو مرد باقی دو خواتین ایڈیٹرز کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔

انہوں نے بی بی سی کی جانب سے جنسی تفریق کی بنیاد پر تنخواہ کے بڑے فرق کو ‘اعتماد کا فقدان’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی بی سی اور براڈکاسٹر اپنی بیان کردہ سماجی اکائیوں احتساب، ایمانداری اور اعتماد پر پورا نہیں اترتا’۔

انہوں نے واضح کیا کہ خواتین کو احساس تھا کہ انہیں صنفی امیتاز کا سامنا ہے لیکن یہ گزشتہ برس پے سِلپ کی صورت میں ٹھوس ثبوت سے ثابت ہوگیا۔

کیری گریسی نے بتایا ‘چار برس قبل بی بی سی میں بطور ایڈیٹر چین کا منصب اس شرط پر قبول کیا تھا کہ ادارہ برابری کی سطح پر تنخواہ دے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بی بی سی اپنی غلطی تسلیم کرے اور معافی مانگنے کے بعد شفاف اور برابری کی سطح پر تنخواہ کا نظام قائم کرے‘ ۔