|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2018

خضدار : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ طلبہ تنظیموں پر پابندی سے طلبہ کے حقوق غضب کیے جارہے ہیں ۔

چالیس سال گزرنے کے باوجود پابندی ہٹائی نہیں گئی ایک ڈکٹیٹر کی لگائی ہوئی پابندی کو ہٹانے کے لیے بعض سیاسی جماعتوں نے دعوے اور اعلانات کیے لیکن عمل درآمد نہیں ہوئی۔

تمام اداروں میں یونین اپنے حقوق کے حصول اور اداروں کو بہتر بنانے کے لیے موجود ہیں لیکن طلبہ سیاست پر قدغن طلبہ کو بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے مترادف ہے طلبہ یونین پر طویل عرصہ سے عائد پابندی طلباء وطلبات کو جمہوری حق سے محروم رکھنے کی آمرانہ سازش ہے جس کا مقصد جبرواستبداد کی قوتوں کو تقویت دینا ہے ۔

جب سے طلبہ سیاست پر پابندی عائد کی گئی ہے تب سے اداروں میں کرپشن عام اور میرٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔طلبہ سیاست کو سلب کرنا بہت بڑا علمیہ ہے اس سے ملک کو سیاسی قیادت کے بحران میں دھکیل دیا ہے۔

مزید کہا کہ طلبہ کے مسائل کا حل اور طلبہ جو معاشرے کا باشعور طبقہ ہوتے ہیں میں ساسی شعور بیدار کرنے کا زریعہ طلبہ یونینز ہیں۔ان سب کے علاوہ طلبہ سیاست معاشرہ کو ایسے سیاست دان فراہم کرتی ہے جو سیاست کے اسرارو رموز سے اشناء ہوتے ہیں اور سیاست کے مثبت کردار پر یقین رکھتے ہیں ۔

طلبہ یونیئنز ایسی یونیورسٹی ہے جس کے بدولت متعدد سیاسی لیڈروں نے جنم لیا اور یہ واحد راستہ جہاں سے متوسطہ طبقہ کے افراد سیاست میں ٓاتے اور معاشرے پر قابض سرمایہ دار جاگیردار طبقہ سے جھٹکارا مل سکتا ہے۔

لہذا طلبہ تنظیموں پر عائد پابندی ختم کردی جائے ہم بدمعاشی بھتہ مافیا پر مبنی سیاست کے مخالفت کرتے ہیں اور صاف شفاف جمہوری سیاست اصولوں پر مبنی سیاست پر یقین رکھتے ہیں طلبہ کو آزادانہ طور پر پرامن طریقے سے سیاست کرنے کی اجازت دی جائے۔