|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2018

وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے امریکہ کی جانب سے سکیورٹی تعاون کی مد میں پاکستان کی دو ارب ڈالر تک امداد روکنے کی رپورٹس پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ نے سول اور ملٹری امداد کے نام پر اب تک جو رقم دی وہ نہ ہونے کے برابر تھی ٗامریکی صدر کے الزامات گمراہ کن ہیں ٗ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں ٗ اس پر عالمی برادری کو ہمیں سراہنا چاہیے۔

برطانوی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہیں ٗ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں میں سالانہ تقریباً ایک کروڑ ڈالر کی امریکی امداد ملی جو بہت ہی کم اور غیر اہم رقم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اخبارات میں پڑھا کہ 250 ملین یا 500 یا 900 ملین ڈالر کی رقم کاٹی گئی ٗ کم سے کم ہمیں تو اس امداد کے بارے میں کچھ علم نہیں۔

وزیراعظم نے امریکی صدر کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈبل گیم کھیلنے کے الزام کو مسترد کیا اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام کو گمراہ کن قرار دیا۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس نے ہمیشہ بین الاقوامی کنونشنز کی پابندی کی ہے اور آج ہم دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہاکہ اس جنگ میں پاکستانی معیشت کو 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، ہم دہشت گردوں سے لڑرہے ہیں، اس پر کوئی یہ کہتا ہے کہ ہم دہشت گردوں کو پال رہے ہیں تو وہ مبالغے سے کام لے رہا ہے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ دنیا اس بات کا ادراک کرے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہر سطح پر امریکہ کو ساتھ رکھا، انہیں واضح کیا پاکستان اب تک کیا کرچکا ہے اور اس حوالے سے دیگر ممالک کو بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ باقی دنیا افغانستان میں دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوئی ہے جو آج سرحد پار سے پاکستان پر حملے کرتے ہیں ٗ پاکستان اپنی سرزمین میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ فاٹا کا فیصلہ باہمی مشاورت سے ہونا چاہیے ٗفاٹا کا کام بھی مسلم لیگ (ن) نے کیا ٗیہ ایک دن کا فیصلہ نہیں، یہاں برا بھلا کہنا روز مرہ کا معمول ہے ٗمشرف اور پیپلزپارٹی کے دور میں کیوں کام نہیں ہوئے، ہم نے فاٹا پر کمیٹی بنائی، انشاء اللہ یہ کام بھی ہو جائیگا، خواہش ہے کہ فاٹا کا معاملہ باہمی اتفاق سے حل ہو، تفریق کا سبب نہ بنے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں کوئی دھڑا نہیں، ایک ہی دھڑا ہے جو ن لیگ ہے، جو الیکشن جیتے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیشہ اپنے شہداء کو یاد رکھتی ہے اور رکھے گی، حکومت شہداء کے لواحقین کا بھی خیال رکھتی ہے، حکومت شہداء کے لواحقین کے لئے جو کرتی ہے وہ اس پر لازم ہے، ضرب عضب سے آج تک جتنے آپریشن ہوئے ثمرات سب کے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا جس کی کوئی قانونی مثال نہیں،اسحق ڈار نے چار سال محنت کی، انہیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا،، آخر ان سب چیزوں کے اثرات تو ہوں گے، اگر 28 جولائی والا فیصلہ نہ ہوتا تو ہم بہت آگے ہوتے۔ سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی پیک مسلم لیگ (ن) نے شروع کیا۔

سی پیک میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہورہی ہے، سی پیک سڑک کا نام نہیں 200 ممالک کے مابین معاہدہ ہے، اقتصادی راہداری منصوبے کے دور رس نتائج ہیں، سی پیک کے اثرات پاکستان پہنچ رہے ہیں، سی پیک سے وہ ممالک خائف ہیں جو پاکستان کی بہتری نہیں چاہتے، سی پیک منصوبہ ملک و معیشت کے لئے سنگ میل ہے۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل سے لڑی اور بے شمار قربانیاں دیں۔ آج بھی پاکستان کے سیکیورٹی ادارے دہشت گردوں کے خلاف نبردآزما ہیں امریکہ کی جانب سے مسلسل بدنیتی پر مبنی بیانات دیئے جارہے ہیں جس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ وہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے ۔

مگر اب پاکستان مزید دباؤ برداشت نہیں کرسکتا دنیا اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ سرد جنگ اور لیکر نائن الیون سے لے کر آج تک پاکستان دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کررہا ہے اوراس کاعزم ابھی تک برقرار ہے۔پاکستان دہشت گردوں میں کوئی تخصیص نہیں کرتا، اس کے لیے کوئی اچھا یا برادہشت گرد نہیں بلکہ سبھی دہشت گرد برابر ہیں اور ہمارے دشمن ہیں اور سب کے خلاف بلا تفریق کاروائی ہوگی۔امریکہ کو بھی اس پر یقین کر لینا چائیے۔