|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2018

کوئٹہ: کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کا اہم اجلاس ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہی اسمبلی سے تقریباً300گز کے فاصلے پر خودکش دھماکے میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت7افراد شہید اور25سے زائد زخمی ہوگئے۔

زخمیوں میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق 15سے20سال کے پیدل خودکش حملہ آور نے جسم سے 8سے10کلو گرام بارودی مواد باندھ رکھا تھا۔

تفصیل کے مطابق منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے کچھ ہی دیر بعد جب سکیورٹی ہٹائی جارہی تھی تو اس دوران اسمبلی سے تقریباً300گز کے فاصلے پر جی پی او چوک پر زرغون روڈ اور سرکلر روڈ کے سنگم پر گرائمر اسکول کے ساتھ زوردر دھماکا ہوا ۔

دھماکا اس قدر شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی اور دھماکے سے قریبی عمارتوں ، سیشن عدالت کی کھڑکیوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خودکش تھا جس میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کو نشانہ بنایاگیا۔

ٹرک میں سوار پانچ اہلکار اور دو راہ گیر شہید جبکہ دس اہلکاروں سمیت25سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے فوری بعد قریب واقع دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

زخمیوں کو فوری طور پر سول ہسپتال پہنچایا گیا ۔ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے سے ٹرک کوشدید نقصان پہنچا جبکہ ایک مسافر بس بھی دھماکے کی زد میں آئی۔

شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ خودکش حملہ آور بلوچستان اسمبلی کی طرف جانا چاہتا تھا اور آگے جانے میں ناکامی پر خود کو دھماکے سے اڑادیا تاہم آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کا ہدف پولیس اہلکار ہی تھے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں8سے10کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگز کا استعمال کیاگیا۔

خودکش حملہ آور پیدل تھا جس کی ٹانگیں تحویل میں لے لی گئیں ۔ حملہ آور کی عمر15سے20سال کے درمیان ہیں۔

یاد رہے کہ دھماکے کے وقت بلوچستان اسمبلی کو ختم ہوئے ایک گھنٹہ ہوگیا تھا اور اراکین واپس اپنے ٹھکانوں کی طرف جارہے تھے۔

اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل ، جان محمد جمالی ،صالح بھوتانی اور دیگر اسمبلی اجلاس میں موجود تھے۔

دھماکے کے بعد اسمبلی میں بھی افراتفری مچ گئی۔ سیکورٹی اہلکاروں بھی ادھر ادھر بھاگتے رہے تاہم اہلکاروں نے اسمبلی کا گیٹ بند کرکے کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہیں دی۔