|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2018

 اسلام آباد: قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی زینب کے والد کا کہنا ہے کہ عام آدمی کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے اور سیکیورٹی صرف حکمرانوں کے لیے ہے ہم تو کیڑے مکوڑے ہیں۔   

عمرہ ادائیگی کے بعد مکہ مکرمہ سے اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی زینب کے والد کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جو ظلم ہوا اس پر دل غم سے چور ہے، پولیس نے ہمارے رشتہ داروں کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کیا، پولیس کارروائی کرتی تو ملزم گرفتار ہوجاتے لیکن قانون کے رکھوالوں نے بچی کو ڈھونڈنے کے لیے کوئی تعاون نہیں کیا۔

زینب کے والد کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی حکمرانوں کے لیے ہے ہم تو کیڑے مکوڑے ہیں، عام آدمی کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے، چیف جسٹس پاکستان اور آرمی چیف واقعے کا نوٹس لیں، ابھی قصور جارہے ہیں اور بچی کو تب تک نہیں دفنائیں گے جب تک ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے 2 سالوں سے بچیوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے خوفزدہ ہیں، میرا ایک بیٹا اور 2 بیٹیاں ہیں، زینب کو 4 کلمے یاد تھے اور پانچواں یاد کررہی تھی جب کہ وہ ہر وقت درود شریف بھی پڑھا کرتی تھی۔

اس موقع پر میڈیا نے بچی کی والدہ سے بھی بات کرنے کی کوشش کی لیکن وہ غم کے مارے نہ بول سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میری بچی زینب ہی اب اس دنیا میں نہ رہی میں کیا کہوں، مجھے صرف انصاف چاہیے۔

واضح رہے کہ قصور میں 8 سالہ بچی زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا جب کہ ملزمان نے بچی کی لاش کو کچرے میں پھینک دیا، اطلاعات کے مطابق 5 روز قبل زینب سپارہ پڑھنے گھر سے نکلی تھی لیکن گھر کے قریب بچی کو راستے میں اغوا کرلیا گیا، بچی کی گمشدگی پر اہل خانہ نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی تاہم گزشتہ رات کچرے کے ڈھیر سے بچی کی لاش برآمد ہوئی۔

دوسری جانب بچی کے والدین عمرہ کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ گئے ہوئے تھے اور واقعہ کا علم ہونے کے فوراً بعد اسلام آباد پہنچے،  کم سن زینب سے زیادتی و قتل کے خلاف شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔