|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری کردیا۔12جنوری کو کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کرائے جائیں گے۔انتخاب13جنوری کو ہوگا۔

مسلم لیگ ن کے منحرف ارکان اورمسلم لیگ (ق) نے 65رکنی ایوان میں5ارکان رکھنے ولای مسلم لیگ (ق) کے عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے امیدوار نامزد کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں جے یو آئی ، بی این پی ، اے این پی اور بی این پی عوامی نے بھی حمایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق ثناء اللہ زہری کے استعفے کے بعد خالی ہونیوالی وزیراعلیٰ بلوچستان کی نشست پر ہفتہ 13جنوری 2018ء کو صبح 10بجے کے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں انعقاد ہوگا۔

اسمبلی اعلامیہ کے مطابق انتخاب آئین کے آرٹیکل 130کی شق (3) اور (4) اورقواعد وانضباط بلوچستان صوبائی اسمبلی مجریہ 1974ء کے قاعدہ نمبر 15کے تحت لایا جائے گا۔

اس سلسلے میں کاغذات نامزدگی جمعہ 12جنوری کو صبح 09بجے تا شام 03بجے کے دوران سیکریٹری اسمبلی کے دفتر سے حاصل کئے اور جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

دریں اثناء نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنیوالے مسلم لیگ کے منحرف ارکان اورمسلم لیگ ق نے عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلیٰ بلوچستان کے لئے متفقہ امیدوار نامزد کردیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی حمایت کردی۔

مسلم لیگ ن کے سابق وزیراعلیٰ جان محمد جمالی نے سردارصالح محمد بھوتانی ، سرفراز بگٹی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا۔

اس موقع پر نامزد وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو ،پرنس احمد علی ،میرسرفراز ڈومکی ،آغامحمدرضا ،مفتی گلاب کاکڑ، مفتی معاذ اللہ ،عبدالماجد ابڑو ،غلام دستگیر بادینی ،جان جمالی ،طاہر محمود ،اکبر آسکانی رکن قومی اسمبلی میر عثمان بادینی بھی موجود تھے ۔

میرجان محمدجمالی نے کہاکہ میر عبدالقدوس بزنجو کو متفقہ طور پر زیراعلیٰ بلوچستان کے منصب کیلئے نامزدکرنے کا فیسلہ کیا گیا ہے ۔

امید ہیں کہ عبدالقدوس بزنجو نئے جذبے کے ساتھ وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوکر بہتر انداز میں بلوچستان کے عوام کے مسائل حل کرینگے ۔

اس موقع پر نامزد وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ میں اپنے سینئر دوستوں کا شکریہ ادا کرتاہوں جنہوں نے مجھے وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کیاہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی ہمارے سینئر ساتھی تعاون جاری رکھیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد تحریک کسی ذاتی رنجش کی بناء پر نہیں لایاگیاہے بلکہ ساتھیوں کی نواب ثناء اللہ زہری کی قیادت سے مطمئن نہ ہونے کی وجہ سے لائی گئی انہوں نے کہاکہ آج بھی وہ ہمارے لئے اتنے قابل احترام ہے جتنے پہلے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری پوری کوشش ہے کہ آئینی مدت پوری کرے بلوچستان کے مسائل زیادہ ہے جبکہ ہمارے پا س وقت کم ہے لہٰذاء اپنے سینئر ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے بلوچستان کے مسائل کو بھرپور انداز میں حل کرنے کی کوشش کروں گا ۔

جب ان سے پوچھاگیاکہ مسلم لیگ(ق) جو کہ وفاق میں اپوزیشن کاکرداراداکررہی ہے اور بلوچستان کے معاملے پر کیا وہ اپنے ساتھیوں کے مشورے کے پابند ہونگے یا پارٹی کے تو انہوں نے کہاکہ پارٹی اپنی جگہ بلوچستان کے مسائل اور عوام مجھے زیادہ عزیز ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم رائے شماری کیلئے نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پاس بھی جائینگے ہماری کوشش ہوگی کہ تمام ساتھیوں کو ساتھ لیکر چلیں چونکہ بلوچستان کے مسائل اس وقت بہت زیادہ ہے اس لئے تمام جماعتوں کو ان بورڈ لیکر فیصلے کرینگے ۔

صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے میر جان محمدجمالی ،سردارصالح بھوتانی اور میر سرفرازبگٹی کاکہناتھاکہ ہمارے تمام ساتھیوں کی مشاورت سے میر عبدالقدوس بزنجو کو وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد کیاہے اگر مخالف نے وزارت اعلیٰ کیلئے کسی کو نامزد کیا تو ہم ان کا بھرپورمقابلہ کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد تحریک میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کئی ساتھیوں نے بھی ساتھ دینے کا وعدہ کیاتھا تاہم ان کے نام ظاہر نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر ہم اکثریت ثابت نہیں کرسکے تو مخالفین کا وزیراعلیٰ منتخب ہوگا ہم ان کے ساتھ بھی تعاون کرینگے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مخصوص سیاسی حالات ہے وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد تحریک سے 18ویں ترمیم پرعملدرآمد شروع ہوگئی ہے اب ہم اپنے فیصلے خود کرینگے جس میں وفاق کی کوئی عمل دخل نہ ہو۔

عام انتخابات میں صرف544ووٹ لینے والے ایم پی اے کو وزیراعلیٰ نامزد کرنے سے متعلق سوال پر سرفراز بگٹی نے کہاکہ میرعبدالقدوس بزنجو جس حلقے انتخاب سے جیتے ہیں وہاں10سال تک کوئی ڈپٹی کمشنر نہیں گیا

انتخابات کے دوران پاکستان آرمی کے 4جوان بھی شہیدہوئے تھے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہوں نے ووٹ نہیں لئے تاہم یہ ٹرن آؤٹ پر ڈیپنڈ کرتاہے کہ کس علاقے میں کتنا ووٹرز کی ٹرن آؤٹ کتنی ہے ۔عبدالقدوس بزنجو اس حلقے سے پہلے بھی جیتے آئے ہیں۔

ان کے والد بھی یہاں سے کئی بار کامیاب ہوئے ہیں۔بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے بھی پاکستان مسلم لیگ(ن) کے منحرف اراکین اور مسلم لیگ(ق) کی جانب سے متفقہ طور پر نامزد وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی مکمل حمایت کردی اور کہا کہ امید ہے کہ عبدالقدوس بزنجو بلوچستان میں سابقہ حکومتوں میں کرپشن کی تحقیقات اور محکمہ کی حالت زار بہتر بنانے میں اپنا بھرپورکرداراداکرینگے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئرزمرک خان اچکزئی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سید احسان شاہ ،جمعیت علماء اسلام کے میر مفتی گلاب، مولوی معاذ اللہ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر حمل کلمتی نے گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے گزشتہ روز فیصلہ کیاکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے منحرف اراکین اور مسلم لیگ(ق) کے متفقہ وزیراعلیٰ جو بھی ہونگے ان پر سوچ وبچار کے بعد ان کی حمایت کااعلان کرینگے ۔

اب جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے منحرف اراکین اور مسلم لیگ(ق) کی جانب سے میر عبدالقدوس بزنجو کو متفقہ طور پر وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر نامزد کیاہے ہم ان کی بھرپور حمایت کااعلان اور تائید کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ میر عبدالقدوس بزنجو نوجوان ہے اور امید ہے کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ یہی ہوگا کہ نیا وزیراعلیٰ صوبے میں امن وامان کے قیام کو ممکن بنائیں اور اپوزیشن جماعتوں کے فنڈز ،پی ایس ڈی پی اور دیگر کی مد میں کی گئی ۔

کرپشن کی تحقیقات کرکے اس میں ملوث عوامی نمائندے یا بیوروکریسی کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے جس کے ساتھ ستر سالوں سے زیادتی چلی آرہی ہے ڈاکٹر عبدالمالک دور حکومت میں کرپشن اور فنڈز کے لیپس ہونا حکمرانوں کی نااہلی تھی ۔