|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کسی بھی غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدام کی نہ پہلے حمایت کی اور آئندہ کرینگے ۔

جمہوری عمل کو مزید مضبوط بنانے کے لئے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی تھی اگر خدانخواستہ کوئی غیر جمہوری فیصلہ کیا گیا تو مشرف جیسے طاقتور کے خلاف بھی کھڑے ہو کر مقابلہ کیا تو موجودہ وزیراعلیٰ کے خلاف بھی کھڑے ہو کر مقابلہ کرینگے ۔

بلوچستان کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں نومنتخب حکومت اپنا کردا رادا کریں اور وزیراعلیٰ بلوچستان صوبے میں کینسر ہسپتال بنانے کا اعلان کریں اگر زمین کی ضرورت پڑی تو پارٹی اور دوستوں کے تعاون سے جہاں چا ہئے زمین دینگے ۔

سابقہ حکومت میں ظلم نا انصافیاں اور زیادتیاں ہوئی جس کے بدولت حکومت میں شامل حکومتی اراکین نے حکومت سے بغاوت کر کے اپوزیشن کے پا س آئے اپوزیشن کیساتھ مل گئے اور آج جو بغاوت ہوا یہ وہی نا انصافیوں کا نتیجہ ہے جب اقتدار چلی جاتی ہے تو لوگوں کو جمہوریت اور ظلم یاد آجاتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی فلور پر اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ جمہوری عمل پر پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی آغا لیاقت کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے جمہوری عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔

انہوں نے کہا کہ آج میرے لئے اور ہماری پارٹی کے لئے بہت مشکل لمحہ ہے کہ ہم نے پہلے اپنے دور حکومت میں اعتماد کا ووٹ دیا اور آج ایک بار پھر حکومت کو سپورٹ کرنے کے لئے اعتماد کا ووٹ دیا یہ کوئی غیر جمہوری عمل نہیں ہے اور جب انتخابات ہو تے ہیں تو اس دن سے لے کر آج کے دن تک جو بھی مراحل طے ہوئے ہیں ۔
وہ جمہوری عمل ہے 30 سال سے ہم اپوزیشن میں رہے انہوں نے کہا کہ جو چیلنجز نومنتخب وزیراعلیٰ کو ہے ان کو مقابلہ کرنا چا ہئے70 سال سے ملک بننے کے بعد جو درپیش مسائل ہے ان کو اجتماعی مسائل سمجھ کر خاتمہ کر نا چا ہئے توقع نہیں ہے کہ چھ ماہ میں موجودہ حکومت مسائل کو حل کرینگے ۔

ماضی کے ڈھائی سالہ اور دو سالہ حکومت میں لاقانونیت ، بد امنی اور پسماندگی ختم نہیں ہوئی کیونکہ یہاں پر مسجد ،مندر، گر جا گھر سمیت کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے اس سے کے حکومتوں نے اس کا مقابلہ نہیں کیا ان چیلنجز کا مقابلہ تو موجودہ نومنتخب وزیراعلیٰ بھی نہیں کر سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے ہمیشہ حق خودارادیت کے لئے جدوجہد اور جنگ لڑی ہے اور مجھے یہ انشورنس دیا جائے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اسمبلی تحلیل نہیں کرے گی اور جب آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی کہ ہم غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی تو پھر ہم جو اقدام کیا یہ کوئی غیر جمہوری عمل نہیں ہے ۔

اگر خدانخواستہ کوئی غیر جمہوری عمل ہوا تو سب سے پہلے ہم ان کا مقابلہ کرینگے انہوں نے کہا کہ یہاں تو ملک کے نومنتخب وزیراعظم میاں نوازشریف ، آصف علی زرداری، شہید محترمہ بینظیر بھٹو سمیت سب ان قوتوں کے سامنے بے بس ہے تو ہم ان کے سامنے کیا کر سکتے ہیں ۔

جب وہ فیصلہ کر تے ہیں تو کوئی نہیں روک سکتا جمہوریت حکومت اور اتحادیوں یا ممبران کا نام نہیں ہے انتخابات میں جس طریقے سے آتے ہے کیا وہ جمہوری طریقہ ہے کیونکہ ہر کوئی انتخابات کے دوران ٹھپے لگاتے ہیں ۔

کوئی بھی جماعت10 فیصد جمہوریت پر نہیں اتری نا انصافیاں، ظلم اور زیادتیاں ہوئی پانچ سال کے دوران3 مرتبہ تبدیلی ہوئی ایک پارٹی اور ایک حکومت سے اراکین نے بغاوت کیوں کی اور کیوں اپوزیشن کیساتھ مل گئے آج جو بغاوت کیا وہ نا انصافیوں کا نتیجہ ہے ۔

پارلیمنٹ ان لو گوں کو انصاف دے سکے جو ظلم کیخلاف جدوجہد کی صرف وزیراعلیٰ کے لئے نو شیروانی اور واسکٹ بنانا جمہوریت نہیں اور نہ ہی حکومت بنانا اور وزارتیں لینا یہ بھی حکومت نہیں ہے اربوں روپے لیپس ہو گئے اور وفاق کو واپس کر دیئے گئے ۔

صحت کی سہولیات میسر نہیں ہے15 لاکھ بچے آج بھی تعلیم سے محروم ہے ایسے اقدامات کرنے کے چاہئے کہ یہاں کے عوام کے بنیادی مسائل حل کئے جائے چار سال سے سی پیک اور حکومتیں پیکج کے باوجود ہم صرف چار دن کے لئے دو لاکھ گیلن پانی میسر کی ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان میں ایک کینسرہسپتال کا اعلان کریں اگر زمین کی ضرورت پڑی تو بلوچستان نیشنل پارٹی اور ان کے دوست زمین فراہم کرے گی ۔