|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2018

کوئٹہ : نیشنل پارٹی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے انتخاب میں کسی بھی امیدوارکی حمایت نہ کرنے اور حزب اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

گزشتہ روز نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت اورارکان پارلیمان کا اجلاس زیر صدارت سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ منعقد ہوا اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد اورانکے استعفیٰ کے بعد سیاسی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ملکی اور بین الاقوامی حالات کے پیش نظر ملک اور بالخصوص بلوچستان کسی بھی غیر جمہوری اقدام کا متحمل نہیں ہوسکتا 2013ء کے الیکشن کے بعد پارٹی کو جو نمائندگی ملی اس کے بعد ہماری جماعت نے مرکز اور صوبے میں مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے ساتھ اتحاد کیا ۔

ہماری جماعت اب بھی بحیثیت اتحادی جمہوریت کے فروغ اور جمہوری اداروں کی بالادستی کیلئے مسلم لیگ(ن) کے ساتھ ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ جمہوریت ہی وہ راستہ ہے جو قوموں اور ملکوں کی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے اور ملک اور صوبے کو جمہوریت بہت سارے بحران اور مشکلات سے نکال سکتی ہے نیشنل پارٹی اب بھی جمہوریت کی بقاء عوام کی خوشحالی کیلئے صوبہ اور ملک میں جمہوری قوتوں کے ساتھ ملکر جدوجہد کا عزم رکھتی ہے ۔

نیشنل پارٹی آخری لمحے تک نظام کو بچانے کی خاطر نواب ثناء اللہ خان زہری کا ساتھ دیا اور انہیں قطعاً استعفیٰ کا مشورہ نہیں دیا کیونکہ سیاسی اخلاقیات اور اقدار کو مد نظر رکھ کر ہم مسلم لیگ (ن) کے اتحادی کی حیثیت ہمارے ارکان اسمبلی نے اپنا کردار انتہائی شائستہ انداز میں ادا کیا۔ جو بلوچستان کی پارلیمانی تاریخ کا حصہ ہے ۔

اجلاس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب سے متعلق صورتہال کا بغور جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ 13جنوری کو بلوچستان اسمبلی میں قائد ایوان (وزیراعلیٰ) کے انتخاب میں نیشنل پارٹی اپنے جمہوری حق کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دے گی

اسکے علاوہ حزب اختلاف کی نشستوں پر بیٹھ کر بلوچستان کے مجموعی مفادات ،جمہوریت کے تحفظ اور بقاء کیلئے اپنا مثبت اور موثر کردارادا کریگی۔