|

وقتِ اشاعت :   January 17 – 2018

کراچی: سینٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے چیئر مین سردار فتح محمد حسنی نے کہا ہے کہ ریلوے کی زمین واگزار کروانے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے،غریبوں کے گھر گرائے جارہے ہیں جبکہ امیر پیسے بنانے میں مصروف ہیں،

ذمہ داروں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں ہورہی ہے،قائمہ کمیٹی نے ریلوے افسران کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس گزشتہ روز ڈی ایس ریلوے کے آفس میں چیئر مین قائمہ کمیٹی سینٹر سردار فتح محمد حسنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ریلوے کی قبضہ کی گئی اراضی سے متعلق تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ڈی ایس ریلوے اعجاز برڑو نے کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں بتایا کہ 1985 سے ریلوے کی زمینوں پر تجاوزات کچی آبادیوں میں تبدیل ہوچکی ہیں، جنہیں ہٹانا مشکل ہے۔ریلوے کی زمینوں پر 4 سے 5 سالوں میں ہونے والے قبضے کوختم کرانا آسان ہوتاہے آپریشنز کے زریعے 4سالوں کے دوران اربوں روپے کی زمین واگزار کرائی ہیں۔قبضہ مافیاکی ترجیح شہرمیں ریلوے لائنوں کے اطراف کی جگہ ہیں ہوتی ہیں۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین قائمہ کمیٹی سردار فتح محمد حسنی نے کہاکہ زمینیں واگزار کرانے میں کے پی کے اور بلوچستان آگے ہیں جبکہ سندھ اور پنجاب سست روی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹائٹل کی تبدیلی کے لیے صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔

اس موقع پر سینٹر حافظ حمد اللہ نے کہاکہ پارلیمنٹ سپریم ہے ، آرمی چیف جب سینٹ کے سوالوں کا جواب دے سکتے ہیں تو چیف جسٹس آف پاکستان کو خط کیوں نہیں لکھا جا سکتا۔ ریلوے کی اربوں روپے مالیت کی اراضی واگزار کرانا ضروری ہے غریبوں کی جھونپڑیاں گرانے کے بجائے قیمتی اراضی پہلے مرحلے میں واگزار کرائی جائے۔

سینیٹر حمداللہ نے سوال کیا کہ شاہراہ فیصل پر ریلوے کی زمین پر قائم پیٹرول پمپس کب اور کتنے پیسوں میں الاٹ ہوئے؟ کوئی تولاڈلاہوگاجسے الاٹ کیا گیاہے۔غریبوں کے گھر توڑ کر بددعائیں مت لیں۔ ریلوے افسران کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر سردار فتح محمد حسنی نے عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ اجلاس میں سینیٹر نسرین جلیل اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔