|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2018

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ میر حاجی لشکری رئیسانی نے کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں اور انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل پولیو ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر کے امن کو ایک مرتبہ پھر سازش کے تحت خراب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

انسانیت کی خدمت میں مصرف خواتین پر حملہ انسانیت پر حملہ ہے جس کی اسلام اور نہ ہی ہماری قبائلی رویات اجازت دیتی ہیں۔ بے گناہ خواتین اور مظلوموں کو بربریت کا نشانہ بنانے والے لوگ اسلامی اور قبائلی روایات سے نا بلد ہیں انکو منطقی انجام تک پہنچانا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن افسوس ریاست کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک تک نہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لاؤ لشکر کے ساتھ آنے والے موجودہ وزیراعلیٰ اور اسکی کابینہ بلوچستان تو دور کوئٹہ شہر میں قیام امن کو یقینی نہیں بناسکی ہے ۔

وجودہ حکومت کے اختیار دار جن دعویٰ کے ساتھ اقتدار کی نشست پر براجماں ہوئے عام شہری کو یہ حساس دلایا گیا کے انکے آنے سے بلوچستان کی 70 سالہ محرومیوں کا خاتمہ اور صوبے میں دودھ اور شہد کی نہریں بہائی جائینگی ۔ مگر افسوس موجودہ حکومت میں بھی ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ۔

حکومت کے ابتدائی دنوں میں ہی امن وامان کی صورتحا ل مخدوش ہونے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس دور حکومت میں بھی گزشتہ 70 برس کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ہم اپنے پیاروں کی لاشوں کو ہی کندھا دیتے رہیں گے۔

گزشتہ روز ٹریفک پولیس کے اہلکار نصیر احمد رئیسانی کی ٹارگٹ کلنگ اور آج ایک مرتبہ پر دن دہاڑے شہر کے وسط میں واقع سریاب پل پر پولیس اہلکاروں اور چند ہی گھنٹے بعد ہزار گنجی کے علاقے بڑیچ ٹاؤن میں خواتین کی ٹارگٹ کلنگ کے بعدملزمان کا باآسانی فرار ہوجانے سے انتظامیہ کی کارکردگی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔

بیان میں گزشتہ روز پولیس اہلکار نصیر احمد رئیسانی سمیت آج ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں شہید اہلکاروں اور شہیدپولیو ورکرزکے ورثاء سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ پاک مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگہ اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے