|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2018

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں پختونخوا ہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا اعلی سطحی اجلاس جاتی امراء رائے ونڈ میں منعقد ہوا ، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اجلاس میں خصوصی طور پر شریک ہوئے .۔

اجلاس میں ملک کی موجودہ مجموعی سیاسی صو رتحال خصوصاًبلوچستان میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کی مہم ،سینیٹ انتخابات سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال اور آئندہ کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی گئی ،اجلاس میں شریک اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے (ن) لیگ کابھرپور ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور نظام کی مضبوطی کے لئے مل کر آگے بڑھیں گے۔

قبل ازیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور کے اولڈ ائیر پورٹ پہنچے جہاں وزیر اعلیٰ شہباز شریف ، چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید ، آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا ۔

مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری اور وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب بھی وزیراعظم کے ہمراہ لاہور آئے جس کے بعد وزیراعظم ، وزیر اعلیٰ اورتمام رہنما جاتی امراء رائے ونڈ پہنچے ۔

اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ،وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، احسن اقبال،خواجہ سعد رفیق، اویس لغاری ،پرویز رشید،مریم اورنگزیب،عبدالقادر بلوچ،میر حاصل بزنجو،محمود خان اچکزئی،مریم نواز ،سردار یعقوب ناصر،عبدالمالک بلوچ،رانا ثنا اللہ،عبدالرحیم زیارت وال،جمال شاہ کاکڑ،رکن اسمبلی انیتہ عرفان،کشور جتک،ثمینہ خان،سردار در محمد اور نصیب اللہ بازئی سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتمادکی مہم کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا او ررہنماؤں نے اس پر کھل کر گفتگو کی ۔اجلاس کے شرکا ء نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہمارے علم میں لائے بغیر کسی جواز کے بغیر کیا گیا ۔

اراکین نے کبھی بھی اس حوالے سے کسی بھی سطح پر اس ضمن میں نشاندہی نہیں کی اور وہ اراکین اس سوال کا جواب دینے سے بھی قاصر ہیں کہ عا م انتخابات سے چار ماہ قبل اس امر کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔اجلاس کے شرکا ء نے تعجب کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے نئے وزیراعلی کے انتخاب کا فیصلہ کب ، کہاں اور کیسے کیا گیا۔

چند سو ووٹ لینے والے شخص کو ایک کروڑ سے زائد آبادی کے صوبے پر مسلط کرنا جمہوری عمل کی نفی ہے۔ ملک کے حساس ترین صوبے پر کٹھ پتلی وزیراعلی بٹھا دینا سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

اجلاس کے شرکا ء نے کہا کہ اس طرح کے عمل سے نہ صرف بلوچستان کے لوگوں کے بنیادی جمہوری حقوق سلب ہوئے ہیں بلکہ اس طرح کے اقدام آئین میں دئیے گئے عوام کے حق حکمرانی کی توہین کے مترادف ہیں۔

اجلاس میں تینوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے عہد کیا کہ محلاتی سازشوں کے ذریعے تبدیلی لانے کا نہ صرف مقابلہ کیا جائے گا بلکہ عوامی شعور کو بیدار کر کے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی جائے گی۔

شرکا ء نے کہا کہ جس طرح ووٹ کے تقدس کو بار بارمجروح کیا جاتا ہے اور عوام کے فیصلوں کے اوپر چند لوگوں کے فیصلے مسلط کیے جاتے ہیں اس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

بلوچستان جہاں سیاسی استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت تھی وہاں بلوچستان کی جمہوری قیادت کی سیاسی بصیرت اور مفاہمتی عمل کے ذریعے اسے حاصل کر لیا گیا تھا اور بلوچستان کو قومی دھارے میں شامل کر لیا گیا تھا ،اسے راتوں رات محلاتی سازشوں کی نذر کر دیا گیا۔

اس طرح کے غیر جمہوری اقدام کو بلوچستان کے عوام اپنی توہین تصور کرتے ہیں۔جمہوری قوتیں اس طرح کے غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدام کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، جاری ترقیاتی منصوبوں اور اپوزیشن جماعتوں کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس پر تبادلہ خیال کیا گیا اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔

نواز شریف کا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ اگر جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط کرنا ہے تو اس کے لئے ووٹ کے تقدس کو یقینی بنانا ہوگا ۔ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے ایسے میں رکاوٹیں ڈالنے کا کو ئی جواز نہیں بنتا ۔بین الاقوامی ادارے ملک کی ترقی کے اشاریے بتا رہے ہیں جس پرسب کو خوش ہونا چاہیے ۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھاکہ جمہوریت اور نظام کی مضبوطی کے لئے پہلے بھی کردار ادا کیا اور آئندہ بھی اس پر کاربند رہیں گے ۔بتایا گیا ہے کہ پارٹی سربراہ محمد نواز شریف سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے الگ سے بھی ملاقات کی جس میں مجموعی معاملات سمیت ملک میں جاری مختلف میگا ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔