|

وقتِ اشاعت :   January 20 – 2018

کوئٹہ:  وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلو چستان کے وسائل کو ترقی دیئے بغیر خود انحصاری کی منزل حاصل نہیں کی جاسکتی ہے۔

قدرت نے ہمیں بے پناہ وسائل سے نوازا ہے جنہیں برؤے کار لاکر صوبے اور عوام کی خوشحالی کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔

صوبے کی معدنیات کو صحیح معنوں میں استعمال میں لانے کی جامع پالیسی مرتب کی جائیگی۔ کانکنی کی صنعت کو ضروری سہولتیں فراہم کرکے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کول مائینز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے رکن صوبائی اسمبلی سردار صالح محمد بھوتانی کی قیادت میں جمعہ کے روز یہاں ان سے ملاقات کی ۔ صوبائی وزراء پرنس علی احمد بلوچ اور اکبر آسکانی بھی ملاقات میں موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ نے کان کنی کی صنعت کو درپیش مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ بحثیت وزیر اعلیٰ ان کی کوشش ہے کہ تمام شعبوں کی بہتری کے لئے فوری اور موثر اقدامات پر عملدرآمد کا آغاز کیا جائے۔

ہمارے پاس وقت اور وسائل کم جبکہ مسائل زیادہ ہیں تاہم دستیاب وقت اور وسائل کو بھرپور طریقے سے برؤے کار لاکر عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ کوئلہ کان مالکان کو بھرپور تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ کان کنی کے علاقوں سے مارکیٹ تک رسائی کے لئے مجوزہ سڑکوں کی تعمیر کا جائزہ لیا جائے گا۔

کان کنی کی صنعت پر عائد جنرل سیلز ٹیکس میں کمی کے حوالے سے متعلقہ محکمے سے رپورٹ طلب کی جائے گی اور کول واشنگ پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خام معدنی پیداوار کو ویلیو ایڈڈ کرنے سے نہ صرف کان کنوں کو فائدہ ہوگا بلکہ صوبے کی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ عوام کے مسائل کو حل اور دکھی انسانیت کی دادرسی کے لئے خصوصی اقدامات کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے،صوبے میں بے روز گاروں کو میرٹ پر روز گار فراہم کر نے کی کوشش کر رہے ہیں، گزشتہ حکومت کے انفرادی نوعیت اور عوامی مفاد کے بر عکسی شروع کئے منصوبے منسوخ کر کے انکی تحقیقات کی جائیں گی ۔

امن وامان کے حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی اور کوتاہی برداشت نہیں کروں گا جس علاقے میں بدامنی کی واردات ہوئی وہا ں کے متعلقہ تھا نے کا ڈی ایس پی ،ایس ایچ او اپنے آپ کو معطل سمجھے ،صحافیوں کے لئے ایک ہفتے کے اندر لیپ ٹاپ تقسیم کروں گا جبکہ صحافیوں کی رہائشی کالونی کے لئے جلد ازجلد اقدامات کئے جائیں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو وزیراعلی سیکر ٹریٹ میں کھلی کچہری کے انعقاد کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ،اس موقع پر صوبائی وزراء پرنس احمد علی ، حاجی اکبر آسکانی،حاجی غلام دستگیر بادینی اور رکن صوبائی اسمبلی سردار صالح محمد بھوتانی بھی انکے ہمراہ تھے۔

وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبے میں 2013کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف موثر کاروائیاں کی ہیں لیکن اب بھی بہتری کی گنجا ئش مو جود ہے ہمارا عزم ہے کہ ہم بلوچستان کو مکمل طور پر پر امن صوبہ بنائیں اس کام کے لئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی پولیس کو واضع ہدایت کی ہے کہ صوبے کے ہر ضلع میں ایماندار افسران کو تعینات کر یں اور کرپشن کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں مجھے شکایات ملی ہیں کہ چیک پوسٹوں اور چینزپر ماہانہ 50 کروڑ روپے تک بھتہ وصول کیا جاتا ہے اب اگر کسی بھی علاقے سے اطلاع ملی کہ بھتہ یا رشوت وصول کی گئی ہے تو وہاں کا ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر ذمہ دار ہوں گے اور انہیں فوری طور پر معطل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار صوبے میں امن امان قائم کر نے کے لئے اپنی جانوں کے نظرانے پیش کر رہے ہیں لیکن اس کے بر عکس انکے مسائل بہت زیادہ ہیں جنکی کمی کے لئے تجاویز طلب کی ہیں پولیس کے زیر التواء مسائل کے حل کے لئے ایک ہفتے کے اندر اقدامات کئے جائیں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا صوبے میں پولیس اور پولیو ٹیموں پرحملوں کے واقعات میں قیمتی جانوں ضیاع افسوسناک ہے انکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے بلوچستان کے ساتھ دو ہمسائیہ ممالک کے کھلے بارڈر لگتے ہیں جن پر آمد و رفت کی وجہ سے یہاں پر دہشتگردی کے واقعات رونما ء ہو رہے ہیں ۔

بلوچستان میں بدامنی پھیلا نے میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہیں لیکن ہم نے اپنی عوام کی حفاظت کا عہد کیا ہے اور اسکے لئے جتنے بھی ممکن اقدامات ہیں وہ اٹھائے جارہے ہیں،انہوں نے کہا بلوچستان کا اہم ترین مسئلہ بیروزگاری ہے ۔

کھلی کچہری میں بھی بہت سے بیروزگار نوجوان اپنی درخواستیں لے کر آئے کا بینہ کے اجلاس میں صوبے میں خالی آسامیوں کے حوالے سے اصل تعداد منگوا لی ہے گزشتہ حکومت جاتے جاتے پچھلی تاریخوں میں کئی آسامیوں پربھر تیاں کر گئی ہم نے طے کیا ہے کہ ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے کر آسامیوں کو میرٹ پر تقسیم کریں گے اس حوالے سے حتمی فیصلہ کا بینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے جتنے بھی اجتما عی اور صوبے کے مفادکے منصوبے شروع کئے ہیں انہیں آگے لے کر چلیں گے اور جہاں پر انفرادی نوعیت اور عوام کی فلاح کے بر عکس کام ہوئے انکو منسوخ کر کے تحقیقات کی جائیں گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتا یا کہ این ٹی ایس کے حوالے سے ہمیں بھی شکایات موصول ہوئی ہیں ابھی اس کا فیصلہ نہیں کیا کہ آسامیوں پر بھرتی این ٹی ایس سے ہوگئی یا کسی اورطریقہ کار یا ادارے کے ذریعے ۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ صحافیوں کے لئے اعلان کردہ لیپ ٹاپ ایک ہفتے کے اندر تقسیم کردئیے جائیں گے اگر ایسا نہ ہوا تو متعلقہ افسر معطل کردوں گا جبکہ صحافی کالونی کی رپورٹ طلب کر کے اس پر بھی جلد از جلد عملدرآمد کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔

اس موقع پر بات چیت کر تے ہوئے صوبائی وزیر برائے سائنس و ٹیکنا لوجی اور ماحولیا ت پر نس احمد علی بلوچ نے کہا کہ دس دن کے اندر سیف سٹی منصوبے کو فائلوں سے نکا ل کر اس پر عملی اقدامات کئے جائیں گے کوئٹہ سیف سٹی منصوبے کو عالمی طرز پر جدید آرٹی فیشل اینٹی لیجنس کے عین مطابق قیام میں لایا جائے گا ۔

اس سے کوئٹہ میں جرائم اور دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام،تحقیقات اور مشکوک نقل و حرکت اورافراد پر نظر رکھنے میں معاونت ملے گی

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں آئی ٹی پارک کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے جہاں ہائی سپیڈ انٹرنٹ سے صوبے کے نوجوان تعلیم،روزگا ر کے مواقع حاصل کر سکیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں فارنزک لیبارٹری کے قیام کا اہم منصوبہ اس وقت محکمہ داخلہ کے پاس ہے اس منصوبے کی تکیمل کے لئے بھی متعلقہ محکمے کام کررہے ہیں ۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ حکومت قیدیوں کی فلاح و بہبود اور انہیں دوران قید علاج و معالجہ، صاف پانی اور بہتر خوارک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نوجوان قیدیوں کو مختلف ہنر سکھاکر رہائی کے بعد ایک کار آمد شہری بنانے کے لئے ضروری اقدامات یقینی بنائے گی۔

اس حوالے سے محکمہ جیل خانہ جات سے سفارشات طلب کر کے مطلوبہ فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ جیل حکام کو قیدیوں کے ساتھ مہربانہ رویہ روا رکھنے کا پابند کیا جائے گا اور کسی قیدی پر تشدد یا اس سے زیادتی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔

نوعمر قیدیوں اور جیل میں قید خواتین اور ان کے ساتھ موجود بچوں کو دوران قید بہتر ماحول کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کے اچانک معائنہ کے موقع پر قیدیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ جیل حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جیلوں کو اصلاح خانہ بنانے سے نہ صرف جرائم میں کمی لائی جاسکتی ہے بلکہ قیدیوں کی اصلاح کرکے انہیں معاشرے کا کار آمد شہری بھی بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جیلوں کو عقوبت خانہ بنادیا گیا ہے جس کے منفی اثرات برآمد ہورہے ہیں اور معمولی جرائم کی سزاء بھگتنے والے جیل حکام کے غلط رویے کے باعث عادی مجرم بن کر نکلتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اہم اس رجحان اور غلط روایت کا خاتمہ کرینگے اور جیلوں کی بہتری کے لئے ضروری اصلاحات لائی جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے اپنے دورے کے دوران قیدیوں سے ان کے مسائل دریافت کرتے ہوئے جیل حکام کو ان مسائل کے فوری حل کی ہدایت کی۔

انہوں نے قیدیوں پر زور دیا کہ وہ جیل قوانین پر عملدرآمد کرکے خود ایک اچھا شہری ثابت کریں جبکہ انہوں نے جیل حکام کو قیدیوں کے ساتھ مہذبانہ رویہ رکھنے اور تشدد سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے نوعمر بچوں اور خواتین وارڈوں کا معائنہ بھی کیا جبکہ انہوں نے لنگر میں قیدیوں کو دی جانے والی خوراک اور سی سی ٹی وی کنٹرول کا جائزہ بھی لیا۔ وزیر اعلیٰ نے جیل وارڈ کے معائنہ کے دوران قیدیوں کو علاج ومعالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کی۔

بعدازاں وزیر اعلیٰ نے صدر پولیس سٹیشن کا بھی اچانک معائنہ کیا ور حوالات میں بندقیدیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان سے پولیس کے رویہ کے بارے میں دریافت کیا۔

وزیر اعلیٰ نے تھانے کے روزنامچہ کا معائنہ بھی کیا ور ایس ایچ او سے حوالاتیوں کے کوائف اور ان پر لگے الزام کے تفصیلات سے آگاہی حاصل کی۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر انتباہ کیا کہ وہ شہر کے تمام تھانوں کا اچانک دورہ کر کے حوالاتیوں سے ملاقات کرینگے اور اگر کسی تھانے میں کسی بھی شہری کو ناجائز طور پرحوالات میں رکھے پایا گیا تو اس تھانہ انچارچ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس کاکام لوگوں کی حفاظت اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کرنا ہے پولیس تمام شہریوں کے ساتھ یکساں رویہ رکھے اور کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لائے۔

انہوں نے کہا کہ عام تاثر یہی ہے کہ پولیس بااثر لوگوں کے دباؤ میں آکر بے قصور لوگوں کو تنک کرتی ہے تاہم اس رجحان کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر تھانہ انچارج فریقین کے درمیان تصفیحہ کے لئے ثالث کا کردار ادا کریں تو چھوٹے موٹے جھگڑوں کو قانونی کاروائی کے بغیر نمٹایا جاسکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ایک قرض دار حوالاتی کے ذمہ واجب الادا 20ہزار روپے اپنی ذاتی جیب سے ادا کرکے فریقین میں تصفیحہ کرادیا۔

کوئٹہ این این آئی کے مطابق وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاہے کہ جیل ریفارمز پر کام شروع کردیا ہے ایک ہفتے کے اندر صوبے کی جیلوں میں اصلاحات پر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا کوئٹہ شہر کی بہتری کیلئے انتظامات شروع کردیئے ہیں ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل کے دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اورمحکمہ جیل خانہ جات کے اعلی حکام بھی انکے ہمراہ تھے ۔

وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے جیل کی مختلف بیرکوں کا معائنہ کیا اور قیدیوں سے مسائل دریافت کئے اس موقع پر انہوں نے کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں قید خواتین قیدیوں کی سزاؤں میں تین تین ماہ کی معافی کا اعلان کیا ۔

وزیراعلی بلوچستان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ وہ ہر محکمے اور تھانوں کا اچانک دورہ کرینگے اگر کسی بھی قسم کی غفلت نظر آئے گی تو اس پر فوراً ایکشن لیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے صوبائی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے جیل اصلاحات پر کام شروع کردیا ہے۔

ایک ہفتے کے اندر اندر صوبے کی جیلوں میں تبدیلی نظر آنی شروع ہوجائے گی جیلوں میں قید قیدی اگر چہ سزایافتہ ہے لیکن جیل دراصل اصلاح گاہ ہے قیدیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ وجیل خانہ جات میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کی نئی عمارت کیلئے 81کروڑ روپے کا پی سی ون بنایا گیا ہے قیدیوں کے ٹرائل میں تاخیر کا مسئلہ اہم ہے عدلیہ سے ملکر اسکے حل کیلئے اقدامات کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی جیل اصلاحات منظور کرچکی ہے جس کیلئے جلد اقدامات کئے جائیں گے جیل اصلاحات میں بلوچستان ہائی کورٹ کو بھی ان بورڈ لے رہے ہیں تاکہ عدلیہ سے منسلک مسائل بھی حل ہوسکیں ۔