|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2018

ووڈ رو ولسن تھنک ٹینک واشنگٹن میں منگل کے روز خطاب کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدوں پر عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کے الزامات کی تحقیقات کے لئے بین الاقوامی تعاون سے ایک قابل قبول طریقہ کار اختیار کرنے کی تجویز دی ہے جن سے ان الزامات کی تصدیق ہوسکے۔

بلاول نے کہا کہ یہ ایک پرساکھ اور قابل عمل طریقہ ہے جس سے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے بارے اور دہشتگردوں کے سرحد پار کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے یہ ایک قابل عمل تجویز ہے۔ ووڈرو ولسن انسٹی ٹیوٹ کی اس تقریب میں سابق سفراء، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سابق افسروں، محققین اور جنوبی ایشیائی خطے میں امن اور سکیورٹی پر کام کرنے والے اسکالرز نے شرکت کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی بھی قسم کے انتہاپسند اور عسکریت پسند جو اپنا سکیورٹی اور فارن پالیسی ایجنڈاآگے بڑھانا چاہتے ہیں وہ امن اور سکیورٹی کے لئے خطرہ ہیں اور انہیں کہیں بھی قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

حقانی نیٹ ورک کو ہر صورت میں ختم کیا جائے اور ان سے ہتھیار رکھوائے جائیں لیکن یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب پاکستان اور افغانستان دونوں رابطے میں ہو کر ایک پرساکھ اور قابل تصدیق طریقہ کار اختیار کریں ۔

تلخ ماضی کو بھلا دیں اور ان چیلنجوں کا سامنا کریں جو ہماری بقا کے درپے ہیں۔گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کورکمانڈر کانفرنس کے شرکاء نے بھارت کی جانب سے سیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزیوں کو علاقائی امن کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیاہے کہ کسی بھی بھارتی مہم جوئی کابھرپور اور موثر جواب دیا جائیگا۔

انسداددہشتگردی مہم میں حاصل فوائدکومربوط بناکرپاکستان اورخطے میں دیرپاامن اور استحکام کویقینی بنایاجائیگا اور علاقائی سلامتی اور استحکام کے لئے تمام دوسرے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے قومی مفاد کو مدنظر رکھا جائیگا۔بدھ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کی زیرصدارت جی ایچ کیو میں 208ویں کورکمانڈرزکانفرنس منعقد ہوئی ۔کورکمانڈرزکانفرنس میں خطے کی سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ لیا گیا۔

کانفرنس میں خاص طور پر خطے کیلئے امریکی سیکورٹی سے متعلقہ پالیسیوں کے تناظر میں جیواسٹریٹجک اورسیکیورٹی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔کانفرنس میں آپریشن ردالفساد میں پیش رفت اور بھارت کی جانب سے سیز فائر کی بڑھتی خلاف ورزیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ طویل عرصے سے جاری انسداددہشتگردی مہم میں حاصل فوائدکومربوط بناکرپاکستان اورخطے میں دیرپاامن اور استحکام کویقینی بنایاجائیگا۔کور کمانڈر کانفرنس میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے سیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزیاں علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں تاہم کسی بھی بھارتی مہم جوئی کابھرپور اور موثر جواب دیا جائیگا۔

کانفرنس کے شرکاء نے عز م ظاہر کیاکہ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لئے تمام دوسرے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے قومی مفاد کو مدنظر رکھا جائیگا۔سیاسی ودفاعی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ خطے میں عدم توازن کسی کے مفاد میں نہیں اس لئے امن کی کوششوں پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔

پڑوسی ممالک سے بہترتعلقات ہی موجودہ کشیدہ صورتحال کو بہتربنانے میں کارآمد ہوسکتی ہے مگر اس کیلئے خلوص نیت اور جنگی ذہنیت سے پاک پُرامن سوچ کے ساتھ قدم آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔