|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2018

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ علاقائی امن اور استحکام کا راستہ افغانستان سے ہو کر گزرتا ہے ٗپاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کردیے ہیں ٗ ۔

پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کر نے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور پاکستان بھی دوسرے ممالک سے یہی توقع رکھتا ہے ٗتمام چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اجتماعی طرز فکر اختیار کر نے اور تسلسل کی ضرورت ہے اور اس کیلئے پاکستان اپنا کر دار ادا کر نے کیلئے تیار ہے۔

منگل کو افغانستان میں چیفس آف ڈیفنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے ختم کردیے ہیں تاہم کچھ دہشتگرد27 لاکھ افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی اور موثر بارڈر میکنزم نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چھپے ہوئے ہیں جنہیں آپریشن رد الفساد کے ذریعے تلاش کر کے نشانہ بنانے کا عمل جاری ہے ۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا واضح بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ تخریبی کارروائیوں میں کسی نہ کسی طرح افغان مہاجرین ملوث ہیں، بدقسمتی سے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کی تاریخ ہر بار تعطل کا شکار رہی اور اب بھی صورتحال پوری طرح واضح نہیں کہ افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے دو ماہ کا جو ڈیڈلائن دیا گیا ہے اس پر عملدرآمد کیاجائے گا یا پھر ایک بار پھر اس میں توسیع کی جائے گی۔

بلوچستان اور کے پی کے میں افغان مہاجرین لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں جس کی وجہ سے ان دونوں صوبوں میں بڑے بڑے سانحات رونما ہوئے ہیں ۔ بلوچستان میںیہاں کے اہم شعبوں کے لوگوں پر برائے راست حملے کئے گئے جن سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ شہید ہوچکے ہیں۔

افغان مہاجرین کے انخلاء کیلئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے اپنے دور حکومت میں وفاقی حکومت کو خط بھی ارسال کیاتھا جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہاں کی سیاسی جماعتیں بھی افغان مہاجرین کا فوری انخلاء چاہتے ہیں کیونکہ افغان مہاجرین نہ صرف بلوچستان میں بدامنی ملوث ہیں بلکہ معیشت ، سیاست اور ہمارے سماجی ڈھانچے پر اثر انداز ہورہے ہیں ۔

آج بھی حکومت میں موجود بعض ارکان مہاجرین کی جلد واپسی چاہتے ہیں مگر یہ ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے کہ وہ حوالے سے اہل بلوچستان کی مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کرے اور مہاجرین کی جلد واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے۔

حال ہی میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی کے چار اہلکار دستاویزات کے ساتھ ضلع پشین سے گرفتار ہوئے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ان کے سہولت کار یہی موجود ہیں اور شبہہ ہے کہ افغان مہاجرین ہی اس میں ملوث ہوسکتے ہیں ۔

افغان مہاجرین کی یہاں موجودگی سے مقامی پشتون بھی متاثر ہور ہے ہیں ، المیہ یہ ہے کہ ہماری مصلحت پسندی کی سیاست نے ہماری عوام کو شدید متاثر کررکھا ہے۔ چونکہ چند ایک سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی طرح ان مہاجرین کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں تاکہ دوران انتخابات ان کے ووٹ کو اپنے حق میں استعمال کرواسکیں ۔

جبکہ بلوچستان کے عوام جلدسے جلد مہاجرین کی باعزت وطن واپسی چاہتے ہیں مگر مرکزی حکومت کی جانب سے ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی جارہی ۔ بلوچستان جیسے اہم خطے میں ان مہاجرین کی موجودگی بہت بڑا خطرہ ہے ۔ بلوچستان سے افغان مہاجرین کے جلدسے جلد انخلاء کو یقینی بناکر خطے کو آنے والے خطرات وچیلنجز سے بچایاجاسکتا ہے۔