|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2018

کوئٹہ: آئندہ عام انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں کی از سرنو تشکیل کا ابتدائی کام مکمل کرلیا گیا۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں کی نمبرنگ بھی از سرنو کی جائے گی۔ قومی اسمبلی کے حلقے شمالی علاقے چترال سے شروع ہوں گے ۔ بلوچستان کے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز ژوب سے ہوگا۔

تاہم الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق خبریں درست نہیں ۔حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست3مئی کو شائع کی جائے گی۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئندہ انتخابات کیلئے حلقہ بندیوں کا کام آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔حلقہ بندی سے متعلق قائم کی گئی پانچوں کمیٹیوں نے ابتدائی کام مکمل کرلیا۔

کمیٹی اپنی رپورٹ چیف الیکشن کمشنر کو پیش کرینگے ۔ الیکشن کمیشن کے حکام رپورٹ کا جائزہ لیکر نئی حلقہ بندیوں کی منظوری دینگے جس کے بعد حلقہ بندیوں کی رپورٹ مارچ کے پہلے ہفتے تک پبلک کردی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقے اب پشاور کی بجائے شمال سے ہوگا۔این اے 1 اب پشاور کی بجائے چترال ہوگا۔خیبر پشتونخوا کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے1سے39تک ہوں گے ۔فاٹا کے قومی اسمبلی حلقے این اے 40سے 51 تک ہوں گے۔اسلام آباد کے قومی اسمبلی حلقے 52سے 54 تک ہوں گے۔

پنجاب کے قومی اور صوبائی اسمبلی حلقوں کا آغاز اٹک سے ہوگا۔پنجاب کے حلقے 55سے195تک ہوں گے۔ سندھ کے قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز جیکب آباد سے ہوگا۔صوبے کے قومی اسمبلی حلقے این اے 196سے 256 تک ہوں گے ۔

بلوچستان کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز ژوب سے ہوگا۔بلوچستان کے قومی اسمبلی حلقے این اے 257سے272 تک ہوں گے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نجی ٹی وی کی رپورٹس کے بعد وضاحتی بیان جاری کیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے ملک کے مختلف اضلاع کے بارے میں جو خبریں اخبارات اور میڈیا چینلز پر چل رہی ہیں وہ سب بے بنیاد اور غلط ہیں۔ جب مقرر وقت کے مطابق حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہوجائے گا تو پھر الیکشن کمیشن خود ہی قانون کے مطابق اس کو عوام کے سامنے پیش کرے گا تاکہ وہ اس پر اپنی تجاویز اور اعتراضات الیکشن کمیشن میں جمع کراسکیں۔

عوام کو اعتراضات اور تجاویز جمع کرانے کیلئے ایک ماہ کا موقع دیا جائیگا جس کے بعد الیکشن کمیشن ایک ماہ تک ان کی سماعت کرے گا اور پھر اپنے فیصلے دینے کے بعد حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست3مئی2018ء کو چھاپ دی جائے گی۔

نوازشریف کی زیرصداعت ن لیگ بلوچستان کا اجلاس ، سینٹ ٹکٹ امیر افضل مندوخیل کو دینے کا فیصلہ
کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی قیادت نے سینیٹ کے انتخابات میں بلوچستان سے جنرل نشست پر امیر افضل خان مندوخیل کو کامیاب کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ پیر کو جاتی امراء رائے ونڈ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر سابق وزیر اعظم میاں محمدنواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کیاگیا۔

اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق، لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ،مسلم لیگ کے مرکزی نائب صدر سینیٹرسردار یعقوب ناصر ،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر نواب ثنااللہ زہری،ڈاکٹر آصف کرمانی اورن لیگ کے امیدوار امیر افضل خان مندوخیل سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور سینیٹ انتخابات پر غور خوص کیا گیا۔ اس موقع پر رہنماؤں نے پارٹی سربراہ کو بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور خصوصاًسینیٹ انتخابات کے معاملات پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔اجلاس میں بلوچستان میں ہارس ٹریڈنگ کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔

اس موقع پر نواز شریف کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے ہرممکنہ اقدامات اٹھائے ہیں اور اس سلسلے کو آئندہ بھی جاری رکھیں گے ۔اجلاس میں بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نو کا بھی فیصلہ کیا گیا اور آنے والے دنوں میں مسلم لیگ (ن) کو صوبے میں مزید فعال بنا نے کے عزم کا بھی اظہارکیاگیا۔

اجلاس میں ن لیگ کے بلوچستان کے رہنماؤں نے آگاہ کیا کہ سینیٹ کے انتخابات میں بلوچستان سے ایک جنرل نشست پر کامیابی کیلئے کم از کم 9ووٹوں کی ضرورت ہے ۔ پارٹی کے پاس اتنے ووٹ موجود ہے کہ ایک امیدوار کو کامیاب کرایا جاسکے۔ جبکہ پارٹی نے ٹیکنوکریٹک اور خواتین کی نشست پر بھی دو امیدوار کھڑے کررکھے ہیں تاہم ان کی کامیابی کے امکانات انتہائی کم ہیں۔

اجلاس میں ن لیگ کی مرکزی و صوبائی قیادت نے فیصلہ کیا کہ میر افضل کو سینیٹ کی جنرل نشست پر بلوچستان سے ہر صورت کامیاب کرایاجائے گا اور اس سلسلے میں ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ اتحادی جماعتوں کا تعاون بھی حاصل کیا جائیگا۔

ملاقات میں میاں نواز شریف نے عبدلقادر بلوچ کو ناراض اراکین صوبائی اسمبلی بلوچستان کو منانے کا ٹاسک دیا اور کہا کہ ان ناراض اراکین پارلیمنٹ کو منایا جائے اور ان کے جو تحفظات ہیں ان کو فوراً دور کیا جائے تاکہ سینٹ انتخابات سے قبل یہ مسئلہ حل ہو سکے ۔

ملاقات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کی گئی ۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹ انتخابات میں پارٹی امیدوار کو ووٹ نہ دینے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔