|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2018

کوئٹہ: نیب نے بلوچستان کے سابق وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے خلاف مبینہ طور پر ناجائز اثاثہ جات بنانے کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا ہے۔

نیب ترجمان کے مطابق منگل کو اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کا ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں دیگر کیسز کے ساتھ ساتھ نیب بلوچستان کی جانب سے سابق وزیر صحت بلوچستان موجودہ رکن بلوچستان اسمبلی رحمت صالح بلوچ کے خلاف موصول ہونیو الی شکایات پر تحقیقات شروع کرنے کی منظوری سے متعلق درخواست پر بھی غور کیاگیا۔

اجلاس کے شرکاء نے رحمت صالح بلوچ کے خلاف سرکاری وسائل کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کی موصولہ شکایت کو انکوائری میں بدلنے کی منظوری دی۔ اس سلسلے میں نیب بلوچستان کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیدیا گیا۔

یاد رہے کہ نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رحمت صالح بلوچ کے خلاف چند ماہ قبل نیب کو شکایت موصول ہوئی تھی ۔ یاد رہے کہ نیب اس سے قبل ثناء اللہ زہری کی کابینہ میں شامل دو دیگر ارکان عبیداللہ بابت اور اظہار حسین کھوسہ کے خلاف بھی بدعنوانی کی شکایات پر تحقیقات شرو ع کرچکا ہے۔

اظہار حسین کھوسہ کو ابتدائی تحقیقات کے بعد گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔دریں اثناء نیب نے وزیرمملکت ہیلتھ سروسزاور پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کے صدرکی مبینہ طور پر ملی بھگت سے 12میڈیکل کالجوں کے الحاق میں بدعنوانی کے الزام پر شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چےئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت ہوا ۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے لیفٹینینٹ جنرل (ریٹائرڈ) جاوید اشرف قاضی سابق سیکرٹری / چئیرمین ریلوے و سابق وفاقی وزیر برائے مواصلات و ریلوے، لیفٹینینٹ جنرل (ریٹائرڈ) سعیدالظفر،سابق سیکرٹری ریلوے / چئیرمین ریلوے ،میجر جنرل ریٹائرڈحامد حسن بٹ، سابق جنرل منیجرایم اینڈ ایس پاکستان ریلوے،اقبال صمد خان سابق جنرل منیجرآپریشن پاکستان ریلوے ،خورشید احمد خان سابق ممبر فنانس پاکستان ریلوے،بریگیڈئرریٹائرڈاختر علی بیگ سابق ڈائریکٹر،عبدالغفار سابق سپریٹینڈنٹ،محمد رمضان شیخ،ڈائریکٹر میسرز حسنین کنسٹرکشن کمپنی،پرویز لطیف قریشی چیف ایگزیکٹو یونیکون کنسلٹنگ سروسز،داتومحمد کاسا بن اداعزیزڈائریکٹر میکس کارپ،ڈیولپمنٹ ملایئشیاء اور دیگر کیخلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پرمبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کوتقریبا2ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے طارق حمید سابق چےئر مین واپڈا ،محمد انور خالد سابق ممبر پاور واپڈا،محمد مشتاق سابق ممبر واٹر واپڈا،امتیا ز انجم سابق ممبر فنانس واپڈااور دیگر کیخلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی ۔

ملزمان پرمبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نیپرا،پیپرا اور ای سی سی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 150میگاواٹ کارینٹل پاور پراجیکٹ میسرز جنرل الیکٹرک انرجی پرائیویٹ لیمیٹیڈکو ٹھیکہ دیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے وزیرمملکت ہیلتھ سروسزسائرہ افضل تارڑاور پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کے صدرکی مبینہ طور پر ملی بھگت سے 12میڈیکل کالجوں کے الحاق میں بدعنوانی کے الزام پر شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے کیپیٹل ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے سابق چئیر مین فرخند اقبال ،سابق ممبر اسٹیٹ خالد محمود مرزا ،سابق ممبر فنانس سی ڈی اے جاوید جہانگیراور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن کی منظوری دی۔ان پر مبینہ طور پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تجارتی پلاٹوں کو کوڑیوں کے بھاؤمبینہ طور پر فروخت کیا۔ جس سے قومی خزانے کوتقریبا494.333ملین روپے کا نقصان پہنچا۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے سرکاری فنڈز میں خورد برد اور سندھ سمال انڈسٹری کارپوریشن میں غیرقانونی تقرریاں کرنے اور غیرقانونی طور پر سرکاری پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے الزام میں سابق صوبائی وزیر سند ھ عبدالرؤف صدیقی ،محمدعادل صدیقی،ڈاکٹر ثروت فہیم،مشتاق علی لغاری،محمود احمد،غلام نبی مہر،عبدالحئی دھامرہ،سید امداد علی شاہ، سید امید علی شاہ اور دیگر کے خلاف دو الگ الگ انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔ ملزمان نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کوتقریبا435.4ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔

اجلاس میں پشاور ڈویلپمینٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل صاحبزادہ سعید احمد،سید ظاہر شاہ سابق ڈائریکٹر جنرل ،سریر محمد ڈائریکٹر جنرل ،محمد طارق سابق جنرل منیجر،عبدالحلیم پراچہ سابق ڈائریکٹر اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی۔

ملزمان پراپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں پلاٹ ما لکان کو رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ سے ملحقہ زائد زمین دینے کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کوتقریبا75.27ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔اجلاس میں طماش خان سابق ناظم / ایم پی اے پشاور کے خلاف انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ، ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ نے پاسکو کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری متعلقہ محکمہ کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔۔ ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوت کی بناء پرڈاکٹر امحمد اسحاق فانی سابق ڈائریکٹر پروگرام فاصلاتی تعلیم بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے خلاف انکوائری اورفرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران کے خلاف انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ،نیب بلا امتیاز اور قانون کے مطابق انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو منطقی انجام تک پہنچائے گا اور اس سلسلے میں کوئی دباؤ یا سفارش کو خاطرمیں نہیں لایا جائے گا ۔