|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2018

کوئٹہ : کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی لاوارثی کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ اس میں ایسے کھلاڑی شامل کئے گئے ہیں جن کا دور دور تک کر کٹ سے واسطہ ہی دکھائی نہیں دیتا ۔سابق کپتان اور ٹیم کوچ معین خان کا بیٹا محمد اعظم بھی اس گنگا میں اب ہاتھ دھونے کیلئے آچکے ہیں ۔

موصوف نے کوئی ڈومیسٹک میچ نہیں کھیلا ۔ٹیم میں شمولیت کی وجہ والد کا کوچ ہونا ہی کافی بتایا جارہا ہے ۔ٹیم میں تو یوں پہلے ہی کوئی صوبے کا کھلاڑی شامل نہیں تھا ایک بسمہ اللہ خان نامی کھلاڑی گذشتہ سال شامل رہے اس دفعہ اس آکر نشانی کو بھی ٹیم سے باہر کر کے معین خان کے صاحبزادے کو شامل کر کے خوب اس ٹیم کی آڑ میں اقربا پروری کا بازار گرم کی گیا ہے۔

معین خان کے بیٹے کی صحت کو دیکھ کر ہی پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ موصوف کس قدر کرکٹ کھیلنے کے قابل ہیں ۔کوئٹہ ٹیم شروع ہی سے پی ایس ایل میں عدم دلچسپی کا شکار رہا ہے پی ایس ایل میں نئے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا جو منطق ہے وہ شاید بلوچستان کے کھلاڑیو ں پر صادق ہی نہیں آتا کیونکہ یہاں سے تو نہ کبھی ٹرائل کیا جاتا ہے اور نہ ہی بلوچستان سے کھلاڑیوں کو شامل کرنے کیلئے کوئی کوشش ہوتی ہے ۔

کوئٹہ کی ٹیم کو محض سفارشیوں اور سیاسی رشوت کے طور استعمال کیا جارہا ہے ۔کوئٹہ کے کھلاڑیوں نے معین خان کے بیٹے کی سفارش کی بنیا دپر ٹیم میں شامل کئے جانے پر شدید احتجا ج کیا ہے اور نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔یاد رہے کہ محمد اعظم کو پی سی بی نے بھی انڈر 19-کی ٹیم میں اس لیے شامل نہیں کیا گیا کہ وہ نااہل تھے ۔